Book Name:Sura Fatiah Fazail Aur Ramzan

ہوسکا، جلدی سے نماز مکمل کی، پھر بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا، اس پر سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: تمہیں کس چیز نے میرے پاس آنے سے روکا؟ میں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں نماز پڑھ رہا تھا اس لئے حاضر نہ ہو سکا۔ آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: کیا اللہ پاک نے یہ نہیں فرمایا؟

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْۚ- (پارہ:9،سورۂ انفال:24)

 ترجمہ کنزُ الایمان: اے ایمان والو اللہ ورسول کے بلانے پر حاضر ہو جب رسول تمہیں اس چیز کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی۔

یہ آیت تلاوت کرنے کے بعد اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: کیا میں مسجد سے باہَر جانے سے پہلے پہلے تمہیں قرآنِ کریم کی سب سے عظمت والی سُورت نہ سکھاؤں؟ پھر آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے میرا ہاتھ پکڑ لیا، جب مسجد سے باہَر تشریف لے جانے لگے تو میں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ نے قرآنِ کریم کی سب سے عظمت والی سُورت سکھانے کا فرمایا تھا۔ آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: ہاں! اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن (یعنی پُوری سورۂ فاتحہ)، یہ قرآنِ کریم  کی سب سے عظمت والی سُورت ہے اور یہی سَبْع مَثانی (یعنی بار بار پڑھی جانے والی 7 آیات کی سورت) ہے  جو مجھے عطا کی گئی۔([1])

اَصْلُ الاُصُول بندگی اس تَاجوَر کی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعہ سے ایک بہت ایمان افروز اور عشق بھرا مدنی پھول سیکھنے کو ملا، وہ یہ کہ اگر عین نماز کی حالت میں اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ


 

 



[1]...بخاری، کتاب التفسیر، صفحہ:1178، حدیث:4703۔