Book Name:Sura Fatiah Fazail Aur Ramzan

کریم کی اَفْضَل ترین سُورت ہے۔ یہاں یہ بات اچھی طرح یاد رکھئے کہ پُورے کا پُورا قرآن اللہ پاک کا کلام ہے، اس حیثیت سے پُورا قرآن ہی فضیلت والا ہے۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ فُلاں سُورت یا فُلاں آیت زیادہ فضیلت والی ہے تو اس کے 2 معنیٰ ہوتے ہیں: (1):یہ کہ اس سُورت (مثلاً سورۂ فاتحہ) کو پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے(2):دوسرا یہ کہ اس سورت کے مضامین دوسری سُورتوں کی نسبت زیادہ اعلیٰ ہیں مثال کے طور پر سورۂ لَہب میں ابولہب کافِر کا تذکرہ ہے اور سورۂ اِخْلاص میں اللہ پاک کی وحدانیت کا بیان ہے، عام سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ ابولہب کافِر کا ذِکْر کرنے اور اللہ پاک کی وحدانیت کا بیان کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے، سورۂ لَہب بھی اللہ پاک کا کلام ہے، سورۂ اِخْلاص بھی اللہ پاک کا کلام ہے، اس حیثیت سے دونوں برابر ہیں مگر مضامین کے اعتبار سے دونوں میں فرق ہے۔ اسی طرح اپنے مضامین کے اعتبار سے سورۂ فاتحہ قرآنِ کریم کی باقی تمام سُورتوں سے زیادہ فضیلت والی ہے۔([1])

سورۂ فاتحہ کا تعارُف

پیارے اسلامی بھائیو! سورۂ فاتحہ قرآنِ کریم کی مختصر سُورت ہے، اس میں 1 رکوع، 7 آیات، 27 کلمے (یعنی الفاظ) اور 140 حروف ہیں۔ امام مجاہد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: سورۂ فاتحہ مدینہ منورہ میں نازِل ہوئی۔ ایک قول یہ ہے کہ سورۂ فاتحہ2 مرتبہ نازِل ہوئی، 1 بار مکہ مکرمہ میں اور 1 مرتبہ مدینہ منورہ میں۔([2])


 

 



[1]...تفسیر الفاتحۃ لابن رجب، صفحہ:38۔

[2]... تفسیر صراط الجنان، پارہ:1، سورۂ فاتحہ، جلد:1، صفحہ:37ملتقطاً ۔