Book Name:Sura Fatiah Fazail Aur Ramzan

شیطان چیخیں مار کر رویا

امام جلال الدین سیوطی شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے روایت ذِکْر کی، فرماتے ہیں: ابلیس (یعنی شیطان) 4 مرتبہ چیخیں مار کر رویا (1):ایک مرتبہ جب اس پر لعنت برسی(2):دوسری مرتبہ جب اسے زمین پر اُتارا گیا(3):تیسری مرتبہ جب اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اعلانِ نبوت فرمایا(4):اور چوتھی مرتبہ جب سورۂ فاتحہ نازِل ہوئی۔ امام مجاہد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب سورۂ فاتحہ نازِل ہوئی تو شیطان انتہائی مشقت میں پڑا اور خوب دھاڑیں مار مارکر چیخ چِلّا کر رویا۔([1])

سورۂ فاتحہ سورۂ شفا ہے

 اے عاشقانِ رسول ! سورۂ فاتحہ کی خصوصیات اور اس کے فضائل میں سے ایک یہ بات بھی ہے کہ سورۂ فاتحہ سورتِ شفا ہے۔ یوں تو پُورے کا پُورا قرآنِ مجید ہی شفا ہے، ارشاد ہوتا ہے:

وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ- (پارہ:15،سورۂ بنی اسرائیل:82)

ترجمہ کنزُ العرفان:اور ہم قرآن میں  وہ چیز اتارتے ہیں  جو ایمان والوں  کے لیے شفا اور رحمت ہے۔

البتہ سورۂ فاتحہ کو خصوصیت کے ساتھ سورۂ شفا کہا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ہِیَ اُمُّ الْکِتَابِ وَہِیَ شِفَاءٌ مِّنْ کُلِّ دَاءٍ یعنی سورۂ فاتحہ اُمُّ الکتاب (قرآنِ مجید کی اَصل) ہے اور اس میں ہر بیماری کی شفا ہے۔([2])  


 

 



[1]...تفسیر در منثور، پارہ:1، سورۂ فاتحہ، جلد:1، صفحہ:17۔

[2]... تفسیر در منثور، پارہ:1، سورۂ فاتحہ، جلد:1، صفحہ:15۔