Book Name:Fikar Akhirat Karni Hai Zaroor
ڈال دیا اور میں ان کے متعلق سوچ کر ہنستا ہوں : ( 1 ) : لمبی اُمِّیدیں لگانے والا جبکہ موت اُسے ڈھونڈ رہی ہے ( 2 ) : غافِل جبکہ اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی ( یعنی ہم اگرچہ غافِل ہو جائیں مگر ہم سے غفلت نہیں کی جا رہی ، ہماری کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ، کراماً کاتِبین یعنی اَعْمَال لکھنے والے فرشتے ایک ایک عَمَل لکھ رہے ہیں ، اللہ پاک دیکھ رہا ہے ، ہمارے اَعْضَا ، یہ زمین ، سب ہمارے خِلاف گواہ تیار ہو رہے ہیں ، قَبْر ہمیں روزانہ پکارتی ہے ، مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام حکمِ الٰہی کے مُنْتَظِر ہیں ، بَس حکم ہو گا اور وہ رُوح قبض کر لیں گے ، غرض؛ جو غافِل ہے ، اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی ، اس کی کڑی نگرانی ہو رہی ہے ) اور ( 3 ) : تیسرا شخص جس پر حضرت سَلْمَان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ کو حیرت ہوتی ہے ، فرمایا : مُنہ بھر کر ہنسنے والا جبکہ وہ نہیں جانتا کہ اللہ پاک اس سے راضی ہے یا ناراض۔ ( [1] )
پارہ : 15 ، سورۂ بنی اِسْرَائِیل ، آیت : 18 اور 19 میں ارشاد ہوتا ہے :
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَۚ-یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا(۱۸) وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹)
( پارہ : 15 ، سورۂ بنی اِسْرَائِیل : 18-19 )
ترجَمہ کنز الایمان : جو یہ جلدی والی چاہے ہم اسے اس میں جلد دے دیں جو چاہیں جسے چاہیں پھر اس کے لئے جہنّم کر دیں کہ اس میں جائے مذمت کیا ہوا دھکے کھاتا اور جو آخرت چاہے اور اس کی سی کوشش کرے اور ہو ایمان والا تو اُنہِیں کی کوشش ٹھکانے لگی ۔
اے جنَّت کے طلبگار پیارے اسلامی بھائیو ! فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے ، ہمیں دُنیا چاہئے یا آخرت... ؟ اگر ہم آخرت چاہتے ہیں ، اگر ہم آخرت کی ہمیشہ رہنے والی زِندگی میں آرام و