Book Name:Reham Dili Kaise Mili

اُونٹ پر شفقتِ مصطفےٰ

حضرت تمیم داری رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں،  آپ نے 9 ہجری میں ایمان قبول کیا، بڑے عبادت گزار تھے، تلاوتِ قرآن کا بہت شوق رکھتے تھے، آپ کا معمول مبارک تھا کہ رات کو ایک رکعت میں پُورا قرآنِ کریم ختم کر لیا کرتے تھے۔ حضرت تمیم داری رَضِیَ اللہُ عنہ   کو یہ سعادت بھی ملی کہ آپ ہی نے سب سے پہلے مسجدِ نبوی شریف میں چراغاں کیا۔([1])

حضرت تمیم داری رَضِیَ اللہُ عنہ نے ایک بہت خوبصورت حدیثِ پاک روایت کی ہے، فرماتے ہیں: ایک روز ہم لوگ بارگاہِ رسالت میں حاضِر تھے، اتنے میں ایک اُونٹ (Camel) دوڑتا ہوا سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور اُس نے آتے ہی سرکارِ اَعْظم، نورِ  مُجَسَّمْ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے سَر مبارک کے قریب اپنا مُنہ کیا (گویا کان میں کچھ کہہ رہا تھا)۔ فریاد سننے والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے اُونٹ کی فریاد سُن کر فرمایا: اے اُونٹ! پُرسکون ہو جا...!! اگر تُو سچا ہے تو تیرا سچ تیرے لئے ہے اور اگر جھوٹا ہے تو تجھے اس کی سزا ملے گی۔ بیشک جو ہمارے دامن میں پناہ لیتا ہے، اللہ پاک اسے امن سے نوازتا ہے، جو ہماری بارگاہ میں آگیا، وہ کبھی نامراد نہیں رہتا۔

حضرت تمیم داری رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اُونٹ کیا کہتا ہے؟ فرمایا: اس کے مالِک اسے ذبح کرنا چاہتے ہیں، یہ اُن سے چھوٹ کر بھاگ آیا اور تمہارے نبی (صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) سے پناہ چاہتا ہے۔ ابھی یہ باتیں


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح، جلد:1، صفحہ:256۔