Book Name:Reham Dili Kaise Mili

نے اسے جھاڑیوں سے نکالا، اس کے جسم میں کانٹے لگ گئے تھے اور بکری کے پیچھے جاتے جاتے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے پاؤں مبارک بھی زخمی ہو چکے تھے مگر قربان جائیے! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنی تکلیف کی کچھ پروا ہی نہیں تھی، آپ نے اس بکری کو کندھوں پر اُٹھایا، روتے جاتے اور فرماتے جاتے: اے بکری! تُو نے خُود کو بھی تھکایا، مجھے بھی تھکا دیا، تجھے میرا تو خیال نہیں تھا،  کیا اپنا بھی خیال نہیں آیا...!! ([1])

اللہ اکبر! انبیائے کرام عَلَیْہم السَّلَام   کی نرالی ہی شان ہے۔ اسے کہتے ہیں خود سے بڑھ کر دوسروں پر رحم کرنا۔ یہ کیسی شفقت و رحمت ہے...!! کاش! ہم گنہگاروں، سخت دل والوں کو بھی رحمت وشفقت نصیب ہو جائے۔

چیونٹیوں پر بےمثال رَحْم

حضرت علی خَوَّاص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت بڑے ولئ کامِل ہوئے ہیں، آپ کے گھر میں چیونٹیاں نظر نہیں آتی تھیں، آپ کا مبارک انداز تھا   کہ آپ اپنے گھر میں چھوٹے چھوٹے سوراخوں کے سامنے کھانا  اور روٹیوں کے ٹکڑے رکھا کرتے اور فرماتے تھے: چیونٹی (Ant)جب بھوکی ہوتی ہے تو مجبوراً رِزْق کی تلاش میں اپنے بِل سے باہَر نکلتی ہے،پھر کبھی کسی کے پاؤں تلے آتی ہے یا کوئی جانور اسے روند ڈالتا ہے، یوں بیچاری موت کے گھاٹ اُتر جاتی ہے، میں پہلے سے چیونٹیوں کے سوراخ پر روٹی وغیرہ رکھ دیتا ہوں تاکہ انہیں باہَر نکلنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے، ان کے گھر ہی میں انہیں کھانا ملے، نہ یہ باہَر نکلیں، نہ خُود کو خطرے(Danger) میں ڈالیں۔([2])


 

 



[1]...مرقاۃ المفاتیح، کتاب الاطعمۃ، جلد:8، صفحہ:101 بتغیر قلیل۔

[2]...لواقح الانوار القدسیہ ،العہد السابع و السبعون بعد المائۃ ، جلد:1،صفحہ:574۔