Book Name:Reham Dili Kaise Mili

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے اللہ پاک کے نیک بندوں کی...!! ان کی سوچ دیکھئے! کیسی نرالی تھی؟ ایک چیونٹی شاید خود بھی اپنے متعلق ایسا اہتمام نہ کرتی ہو، جیسا اہتمام حضرت علی خَوَّاص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ان کے لئے کیا کرتے تھے، اُن کا کھانا اُن کے گھر پہنچاتے اور انہیں ممکنہ خطرے سے بچایا کرتے تھے۔

دوسروں پر رحم دلی کی اعلیٰ ترین مثال

پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! دوسروں پر شفقت و مہربانی اور رحم دِلی کی ایک اعلیٰ ترین مثال (Example)سنتے ہیں۔ ہمارے پِیر، پِیرانِ پِیر، پِیر دستگیر حضور غوثِ اعظم شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہآپ بھی بہت رحم دِل، شفیق اور مہربان تھے۔ 546 سنِ ہجری، رجبُ الْمرجب کا مہینا تھا، جمعہ کے دِن حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے بیان فرمایا، دورانِ بیان آپ نے فرمایا: اے لوگو! میں تمہاری طرف صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے مُتَوَجِّہ(Attentive) ہوتا ہوں، میرے اندر تمہارے لئے ایسی رحم دِلی اور شفقت ہے کہ اگر ہو سکتا تو میں تمہاری جگہ تم میں سے ہر ایک کی قبر میں خُود اُترتا اور تمہاری طرف سے نَکِیْرَیْن کو جواب بھی خُود ہی دیتا...!! ([1]) 

 اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے! یہ کیسی خیر خواہی ہے! یہ کیسا عظیم جذبہ ہے...!!  قبر کی پہلی رات کیسی سخت ترین رات ہوتی ہے، مردہ صدموں سے دوچار ہوتا ہے، دُنیا چھوٹنے کا غم، اَوْلاد کی جُدائی کا غَم، پھر رُوح نکلنے کی تکلیف، قبر کی وَحْشت، اندھیرا، تنہائی، پھر اس کے ساتھ ہی فرشتے قبر کی دِیواریں چیرتے ہوئے آجاتے ہیں، میّت سے سوالات کرتے ہیں۔


 

 



[1]...الفتح الربانی، صفحہ:318۔