Book Name:Husn e Zan Ki Barkaten
3. حُسْنُ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَةِ ” یعنی حُسنِ ظَن ایک اچھی عبادت ہے۔ “
( ابو داؤد ، کتاب الادب ، باب فی حسن الظن ، ۴ / ۳۸۸ ، حدیث : ۴۹۹۳ )
بَیان کردہ آخری حدیثِ مُبارکہ کے تحت حکیمُ الاُمَّت ، مُفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہفرماتے ہیں : مُسلمانوں سے اچھا گُمان کرنا ، ان پر بدگُمانی نہ کرنا یہ بھی اچھی عبادات میں سے ایک عبادت ہے ۔ ( مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۶۲۱ )
حُسنِ ظن قائم کرنےکے بہت سے فوائد ہیں مثلاً
1. حُسنِ ظن کی برکت سے بندہ بد گمانی سے بچ کر عظیم ثواب کماتا ہے۔
2. حُسنِ ظن قائم کرنے کی بر کت سے ایک مُسلمان بھائی کی عزت محفوظ ہوجاتی ہے۔
3. جو اپنے مسلمان بھائی کے بارے میں حُسنِ ظن رکھتا ہے ، اسے سُکونِ قلب نصیب ہوتا ہے اور جو بدگُمانی کی بُری عادت میں مبتلاہو ، اس کے دِل میں وحشتوں کا بسیرا رہتا ہے ۔
4. سب سے بڑھ کر یہ کہ حُسنِ ظن قائم کرنے کی صُورت میں بندے کو اللہ پاک اور اس کے مَدَنی حبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا حاصل ہوتی ہے۔
بدگمانی کے بہت سے نُقصانات ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں :
1. اگر سامنے والے پر اپنی بدگمانی کرنے کااظہار کِیا تو اُس کی دِل آزاری کا قوی اندیشہ ہے اور بغیر اِجازتِ شرعی مسلمان کی دِل آزاری حرام ہے ۔
2. اگراس کی غیر موجودگی میں کسی دوسرے پر اِظہار کِیا تو غیبت ہوجائے گی اور مُسَلمان