Husn e Zan Ki Barkaten

Book Name:Husn e Zan Ki Barkaten

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

اِسرائیلی عبادت گزار اور گنہگار

بنی اِسرائیل کا ایک شخص جو بہت گنہگار تھا ، ایک مرتبہ بہت بڑے عابد  ( یعنی عبادت گزار )  کے پاس سے گزرا ، جس کے سر پر بادَل سایہ فگن ہوا کرتے تھے ۔ اُس گنہگار شخص نے اپنے دل میں سوچا : ” میں بنی اِسرائیل کا انتہائی گنہگار اوریہ بہت بڑے عبادت گزار ہیں ، اگرمیں ان کے پاس بیٹھوں تو اُمیدہے کہ اللہ پاک مجھ پر بھی رحم فرمادے۔ “ یہ سوچ کر وہ اُس عابدکے پاس  بیٹھ گیا ، عابد کو اُس کا بیٹھنا بَہُت ناگوار گزرا ، اُس نے دل میں کہا : ”  کہاں مجھ جیسا عبادت گزار اور کہاں یہ پرلے درجے کا گنہگار ! یہ میرے پاس کیسے بیٹھ سکتا ہے !  “ چنانچِہ اُس نے بڑی حَقارت سے اُس شخص کو مخاطِب کیا اور کہا : ” یہاں سے اُٹھ جاؤ !  “ اِس پر اللہ  پاکنے اُس زمانے کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام  پر وحی بھیجی : ” ان دونوں سے فرمائیے کہ وہ اپنے عمل نئے سرے سے شروع کریں ، میں نے اس گنہگار کو  ( اس کے حُسنِ ظن کے سبب )  بخش دیا اور عبادت گزار کے عمل  ( اس کے تکبر کے باعث ) ضائع کردیے۔ “ (  احیاءعلوم الدین ، ۳ / ۴۲۹ )

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

شعبہ کفن دفن

پیارے پیارے اسلامی  بھائیو ! سنا آپ نے کہ عبادت گزار  نے گنہگار کو کمتر اور حقیر جانا تو اِس تکبر کی وجہ سے اُس کی عبادت ضائع کر دی گئی ، فسادی و گنہگار شخص نے عبادت گزار کو اچھا جانا اور اس سے حُسنِ ظن رکھا تو اُس کے حُسنِ ظن کی برکت  سے اللہ پاکنے اُس کی بخشش فرما دی۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم کسی مسلمان کو کمتر جانتے ہوئے ہرگز تَکَبُّر میں مبتلا نہ