Book Name:Husn e Zan Ki Barkaten
سے ” Muslim's Funeral “ کے نام سے سرچ ( Search ) کر کے انسٹال ( Install ) کر سکتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمّد
پیارے اسلامی بھائیو ! یاد رہے ! ہر وہ خیال جوکسی ظاہِری نشانی سے حاصل ہوتاہے ، گُمان کہلاتا ہے ، اسے ظَن بھی کہتے ہیں۔ مثلاً دُور سے دُھواں اُٹھتا دیکھ کر آگ کی مَوْجودگی کا خیال آنا ، یہ ایک گُمان ہے۔ ( مفردات اِمام راغب ، ص۵۳۹ ، ماخوذاً ) گمان اچھا بھی ہوسکتا ہے اور برا بھی کسی کے بارے میں اچھے خیال کو حسنِ ظن اور برے خیال کو بد گمانی کہتے ہیں۔
حُسنِ ظن کے مُتَعلِّق احادیثِ طیّبہ
1. اِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ مِنَ الْاِيْمَان یعنی بے شک حُسنِ ظن رکھناایمان کا حصّہ ہے۔
( تفسیر روح البیان تحت الآیۃ ، ” ان بعض الظن اثم “ ، ۹ / ۸۴ )
2. سرکارصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کعبے کو مُخاطب کر کے اِرشاد فرمایا : تُو خُود اور تیری فضا کتنی اچھی ہے ؟ تُو کتنی عظمت والا ہے اور تیری حُرمت کتنی عظیم ہے ؟ اُس ذاتِ پا ک کی قسم ! جس کے قبضۂ قُدرت میں محمد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کی جان ہے ! اللہ پاککے نزدیک مومن کی جان و مال اور اُس سے اچھا گمان رکھنے کی حُرمت ، تیری حُرمت سےبھی زِیادہ ہے۔
( ابن ماجہ ، ابواب الفتن ، باب حرمۃ دم المؤمن ومالہ ، ۴ / ۳۱۹ ، حدیث : ۳۹۳۲ )