Book Name:بِسْمِ اللہ Ki Barkatein
منقول ہے ، ایک شخص کو بخار آ گیا ، اُس کے استاذِ محترم حضرت شیخ فقیہ ولی عمر بن سعید رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ عِیادت کے لئے تشریف لائے ، جاتے ہوئے ایک تعویذ عنایت کر کے فرمایا : اِس کو کھول کر دیکھنا مت۔ اُن کے جانے کے بعد اُس نے تعویذ باندھ لیا ، فوراً بخار جاتا رہا۔ اُ س سے رہا نہ گیا ، کھول کر جو دیکھاتو بسم اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھا تھا۔دل میں وَسوَسہ آیا ، یہ تو کوئی بھی لکھ سکتاہے ! عقیدت میں کمی آتے ہی فوراً بخار(Fever) لوٹ آیا۔ گھبرا کرحضرت کی خدمت میں حاضِر ہوئے اور غَلَطی کی مُعافی چاہی۔ شیخ نے دوبارہ تعویذ بنا کر اپنے دستِ مبارَک سے باندھ دیا ، بخار فوراً چلا گیا ۔ اب کی بار دیکھنے سے منع نہ فرمایا تھا مگر ڈرکے مارے کھول کر نہ دیکھا ۔ بِالآخِر سال بھر کے بعد جب کھول کر دیکھا تو وُہی بسم اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھی تھی۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو ! واقعی بسم اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کی بڑی بَرَکتیں ہیں اور اِس میں بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ اِس حِکایت سے درس ملا کہ بزرگانِ دِین ، اللہ پاک کے نیک بندے اگر کسی مُباح (یعنی جائِز) بات سے بھی منْع کر دیں تو سمجھ میں نہ آنے کے باوُجُود بھی اُس سے باز رَہنا چاہئے۔ یہ بھی درس ملاکہ تعویذ کھول کرنہیں دیکھنا چاہئے کہ اِس سے اِعتِقاد ڈگمگانے کا اندیشہ رَہتا ہے ۔ پھر اِس کی تہ کرنے کے مخصوص طریقے کے ساتھ ساتھ لپیٹنے کے دَوران بعض اوقات کچھ پڑھا ہوا بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا کھول کر دیکھنے سے اُس کے فوائد (Benefits)میں کمی آ سکتی ہے۔