Book Name:Aaqa Ki Dunyia Say Be Raghbati

سے بہت زیادہ  بےرغبتی رکھنے والے ہیں ، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو حکم ہوا کہ کافِروں کو دئیے گئے مال و اسباب کی طرف نگاہ مت اُٹھائیے ! بعض علما ئے کِرام فرماتے ہیں : یہ حکم اَصْل میں ہم غُلامانِ مصطفےٰ کے لئے ہے ، یعنی ہم مسلمانوں کو فرمایا گیا ہے کہ اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے غُلامو ! تمہیں محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں کیسی کیسی نعمتیں عطا ہوئیں ، تمہیں ایمان ملا ، اسلام عطا ہوا ، قرآنِ کریم دِیا گیا ، ایسے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دامنِ رحمت سے تم نوازے گئے ، پھر پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! تمہیں جنّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں بھی عطا کی جائیں گی ، یہ  سب کچھ کافِروں کو کہاں نصیب... ! ! اس لئے کافِروں کو ملے ہوئے دُنیوی ، فانی مال و اسباب کی طرف نگاہ مت اُٹھاؤ !  اسے ہر گز للچائی ہوئی نظروں سے نہ دیکھا کرو !

قربان مَیں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں

بِن مانگے دیا اور اتنا دیا دامن میں ہمارے سمایا نہیں

ایمان ملا اُن کے صدقے قرآن ملا اُن کے صدقے

رحمٰن ملا اُن کے صدقے وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

کافِروں کے لئے دُنیا اور ہمارے لئے آخرت

مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، دیکھا ؛ ایک چمڑے کا تکیہ ہے ، جس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اس تکیے پر ٹیک لگائے کھردرے بان