Book Name:Aaqa Ki Dunyia Say Be Raghbati

  ( Coarse cloth ) سے بُنی ہوئی چار پائی پر لیٹے ہوئے ہیں ، چار پائی پر کوئی بستر یا کپڑا بھی نہیں تھا ، جب سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم چار پائی سے اُٹھے تو آپ کے جسم مبارک پر بَان کے نشانات پڑے ہوئے تھے۔  

آقا کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی دُنیا سے بےرغبتی کا یہ منظر دیکھ کر عاشقِ صادِق حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کا دِل بھر آیا ، آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے عاشقِ زار کو روتے دیکھا تو فرمایا : اے عمر ! کیوں روتے ہو ؟  عرض کیا : یَا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! خُدا کی قسم ! مَیں جانتا ہوں کہ آپ اللہ پاک کے رسول ہیں ، بارگاہِ اِلٰہی میں آپ کا بڑا اُونچا مقام ہے ، آپ قیصر و کِسْریٰ  ( روم اور ایران کے بادشاہوں )  سے بہت زیادہ عزّت والے ہیں ، یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے رونا اس بات پر آیا کہ قیصر و کسریٰ تو دُنیوی نعمتوں میں عیش سے زندگی گزاریں اور آپ اللہ پاک کے رسول ہونے کے باوُجُود ایسی زاہدانہ زِندگی بسر فرماتے ہیں ؟  عاشِقِ زار کی تشویش سُن کر سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : عُمر ! کیا تم اس پر راضی نہیں کہ اُن کافِروں کے لئے دُنیا ہے اور ہمارے لئے آخرت ہے ؟  ( [1] )    

پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے ! ہمارے آقا ، پیارے پیارے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا سے کس قدر بےرغبتی رکھتے تھے ، یہاں کی فانی نعمتوں اور عیش و عشرت سے دُور رہتے ہوئے کیسی سادہ اور زاہدانہ زندگی گزارا کرتے تھے۔

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی       سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی


 

 



[1]...مجمع الزوائد ، کتاب الزہد ، جلد : 10 ، صفحہ : 428 ، حدیث : 18298۔