Book Name:Aaqa Ki Dunyia Say Be Raghbati

کی عیش و عِشْرت ، یہاں کی فانی نعمتوں میں دِل نہیں لگایا کرتے تھے ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم زاہِدوں کے بھی سردار ہیں ، آپ دُنیا سے کمال بےرغبتی رکھتے  اور ہمیشہ دُنیا کی نسبت آخرت ہی کو پسند فرمایا کرتے تھے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ  ( پارہ : 14 ، سورۂ حجر : 88 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : تم اپنی نگاہ اس مال و اسباب کی طرف نہ اُٹھاؤ جس کے ذریعے ہم نے کافِروں کی کئی قسموں کو فائدہ اُٹھانے دیا ہے۔

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے : اے انبیا کے سردار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ہم نے آپ کو ایسی نعمتیں عطا فرمائی ہیں جن کے سامنے دُنیا کی نعمتیں حقیر ہیں ، تو آپ دُنیا کے مال و متاع سے بےپرواہ  (Indifferent ) رہیں ۔

مُفَسِّرِینِ کرام اس آیت کی وضاحت میں فرماتے ہیں : مالِکِ جنّت ، صاحِبِ کوثَر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پہلے بھی دُنیا کی طرف رغبت نہیں رکھتے تھے ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیشہ آخرت کو پسند فرمایا ، ایک لمحے کے لئے بھی آپ کے پاکیزہ دِل میں دُنیا کی محبّت نہیں آئی ، آیتِ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ پہلے بھی دُنیا سے بےرغبت ہیں ، اس بےرغبتی پر  ثابِت قدم رہیئے !  ( [1] )   

زُہد و ورع میں یانبی تم بےمثال ہو       بےحد گنہگار مَیں ، عصیاں شعار مَیں

اُمّت کو دُنیا سے بےرغبتی کا حکم

 اللہ اکبر ! اے عاشقانِ رسول ! ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 14 ، سورۂ حجر ، تحت الآیۃ : 88 ، جلد : 5 ، صفحہ : 265ماخوذاً۔