Book Name:Faizan e Safar ul Muzaffar
ہوا ہواُس کے اُوپر سے کوئی پھلانگ کر گزر جائے تو بچے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے * مغرب کے بعد دروازے میں نہیں بیٹھنا چاہئے کیونکہ بلائیں گزر رہی ہوتی ہیں * زلزلے کے وَقْت بھاگتے ہوئے جو زمین پر گِر گیا وہ گُونگا ہوجائے گا * رات کو آئینہ دیکھنے سے چہرے پر جُھریاں پڑتی ہیں * اُنگلیاں چٹخانے سے نُحوست آتی ہے * سورج گرہن کے وَقْتاُمید والی عورت چُھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا تو اس کا ہاتھ یا پاؤں کٹا یاچِرا ہوا ہوگا * نومَولُود ( نئے پیداہونے والے بچے ) کے کپڑے دھو کر نچوڑے نہیں جاتے کہ اس سے بچے کے جسم میں درد ہوگا * کبھی نمبروں سے بَدفالی لیتے ہیں * مغرب کی اذان کے وَقْت تمام لائٹیں روشن کردینی چاہئیں ورنہ بلائیں اُترتی ہیں۔ وغیرہ بیان کردہ بَدشگونیوں کے علاوہ بھی مختلف معاشروں ، قوموں ، برادریوں میں مختلف بَدشگونیاں پائی جاتی ہیں۔ ( [1] )
اللہ پاک مسلمانوں کو بدشگونی کی بُری آفت سے نجات دے اور نیک فال لینے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔
پیارے اسلامی بھائیو ! بَدشگونی اور اچھے شگون میں بنیادی فرق یہ ہے کہ * بَدشگونی لینا شَرْعاً ممنوع اور اچھا شگون لینا مُسْتَحَب ہے * اچھا شگون لینا ہمارے مَدَنی سرکار صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا طریقہ ہے جبکہ بَدشگونی غیر مسلموں کا شیوہ ہے * اچھا شگون لینےسے اللہ پاک کے رحم و کرم سے اچھائی اور بھلائی کی اُمید ہوتی ہے جبکہ بَدشگونی سے نااُمیدی پیدا ہوتی ہے * نیک فال سے دل کو اطمینان اور خوشی حاصل ہوتی ہے جو ہرکام کی جدوجہد اورتکمیل