Book Name:Imam Pak or Yazeed Paleed
اَوْلاد کے نگہبان ہیں ، اپنے گھر والوں کے نگہبان ہیں ، ہم ذِمَّہ دار ہیں اور ہم سے ہماری ذِمَّہ داریوں کے متعلق پوچھا جائے گا ، آہ ! وہ قیامت کا سخت ہولناک دِن.. ! تانبے کی دہکتی ہوئی زمین ، آگ برساتا سورج ، اگلے پچھلے سب موجود اور سامنا قہر کا... ! ذرا تَصَوُّر تو کیجئے ! کیا ہمارے یہ بےبنیاد بہانے اُس وقت کام آسکیں گے؟ آج فیشن کا نام لے کر ، آزادی کا نام لے کر ، جِدَّت پسندی کا نام لے کر اسلامی تعلیمات کو پسِ پُشْت ڈال دیا جاتا ہے ، اے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے دیوانو ! ذرا سوچئے تو سہی اگر روزِ قیامت پوچھ لیا گیا کہ ہمارے محبوب نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لاڈلے نواسے تو دِین کی راہ میں ، فرض کی ادائیگی کے لئے بھوکے پیاسے شہید ہو گئے ، کیا تم نے بھی کچھ قربانی دِی؟ بتائیے ! کیا جواب دیں گے؟ آہ ! اُس وقت چَرْب زبانی کا نشہ خاک میں مِل جائے گا ، اگر کوئی بہانہ لگا بھی لیا تو سُنا کب جائے گا؟ یہ تو سزا و جزاء کا دِن ہے ، یہ تو عدل و انصاف کا دِن ہے۔
اے عاشقانِ رسول ! آج فرائِض پُورے کرنے کا وقت ہے ، آج اپنی ذِمَّہ داریاں نبھانے کا وقت ہے ، بہانے کر کے ، الٹی منطق چلا کر ہم خُود کو مطمئن تو کر سکتے ہیں مگر اللہ پاک کی رحمت شامِلِ حال نہ ہوئی ، نانائے حُسَیْن ، رحمتِ دارَین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کرم نہ ہوا تو یقین مانیئے ! جنّت کی خوشبو تک نہ سُونگھ سکیں گے ، آہ ! جہنّم ٹھکانا ہوا تو کیا بنے گا ، ہائے ہائے ! جہنّم کی دہکتی ہوئی آگ ، بڑے بڑے بچھّو ، موٹے موٹے سانپ بدن کے ساتھ لپٹ گئے تو کیا بنے گا۔ جہنمیوں کے جسم سے بہتا ہوا پیپ پینا پڑ گیا تو کیا کریں گے؟
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ دُنیا عارضی ہے ، فانِی ہے ، چند روزہ ہے ، یہاں تکلیف اُٹھانی بھی پڑ جائے تو کیا غم ہے؟ اگر نماز کے لئے کچھ وقت کے لئے دُکان بند کرنی بھی پڑ جاتی