Imam Pak or Yazeed Paleed

Book Name:Imam Pak or Yazeed Paleed

  اپنے نانا کے دِین پر پہرا دُوں اور اُمَّت کو یزید کی پلیدی اور ناپاکی سے بچاؤں۔

امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا یہ ایک جملہ سانحۂ کربلا کا گویا مَغْز ہے ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے میدانِ کربلا میں قربانیاں کیوں پیش کیں؟ بھوک پیاس کیوں برداشت کی؟ اس لئے کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض شناس تھے ،  امام حُسَیْن  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُا پنے منصب کو جانتے تھے ،  امام حُسَیْن  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُا پنی ذِمَّہ داریوں کو سمجھتے تھے ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو اپنی ذِمَّہ داری کا اِحْسَاس تھا ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو اپنے اس فرضِ منصبی کی ادائیگی کے لئے اپنے نانا کا شہر مدینہ منورہ چھوڑنا پڑا ،  اس فرض کی ادائیگی کے لئے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے  مکہ مکرمہ چھوڑا ،  اسی مقصد کی ادائیگی کے لئے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کوفے کی طرف روانہ ہوئے ،  کربلا کے میدان میں امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو گھیرا گیا ،  آپ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  پانی بند کر دیا گیا ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  ہزاروں کی فوج لا کر کھڑی کر دی گئی ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  دُنیا کا ،  مال و دولت کا لالچ دیا گیا ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  ڈرایا گیا ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  آپ کے بھائی ،  بھتیجے ،  بیٹے آنکھوں کے سامنے شہید کر دئیے گئے ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  ننھے علی اَصْغر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے گلے پر تیر چلایا گیا ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض سے پیچھے نہ ہٹے ،  آخِر قربانیاں دیتے دیتے ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ خود بھی شہید ہو گئے مگر آپ اپنے فرض سے پیچھے نہ ہٹے اور رہتی دُنیا تک کے لئے اپنے غُلاموں کو یہ دَرْس دے دیا کہ بات جب فرض کی آجائے ،  بات جب ذِمَّہ داریوں کی آجائے ،  اس وقت بہانے نہیں بنائے جاتے ،  اس وقت قربانیاں دی جاتی ہیں۔