Book Name:Imam Pak or Yazeed Paleed
اے عاشقانِ امام حُسَیْن ! اب ہم ذرا اپنے آپ پر بھی غور کریں ! ہمارے معاشرے میں ایک تعداد ہے ایسے لوگوں کی جو بہانے بنا کر فرض کی ادائیگی سے دُور رہتے ہیں۔ کئی ایسے ہیں جنہیں نماز کی دعوت دی جائے تو بڑی بےشرمی کے ساتھ کہہ دیتے ہیں : میرے کپڑے صاف نہیں ہیں۔ کوئی کہتا ہے : ابھی مَصْرُوف ہوں۔ کوئی کہتا ہے : مولانا ! حلال روزی کمانا بھی تو عِبَادت ہے۔ رمضان کے روزے نہیں رکھتے ، کیوں؟ اس لئے کہ روزہ رکھ کر کام نہیں ہوتا ، حج فرض ہونے کے باوُجود حج نہیں کرتے ، کیوں؟ اس لئے کہ بچیوں کے ہاتھ پیلے کرنے ( یعنی ان کی شادیاں کرنی ) ہیں ، سُودی کاروبار کرتے ہیں اور اس کا نام بدل کر کہتے ہیں : یہ تَو سُود نہیں ہے۔ نشہ آور چیزیں کھاتے ، پیتے ہیں اور دِل کی تسلی کے لئے کہہ دیتے ہیں : یہ تو حرام نہیں ہے۔ دِیْن میں غلط تاویلیں کرتے ہیں ، فرض سے بھاگتے ہیں ، حیلے تراشتے ہیں ، پھر اس پر یہ دعویٰ کہ ہم حسینی ہیں۔
غور کیجئے ! کیا یہی حُسَینِیَّت ہے؟ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تو وہ ہیں جنہوں نے فرض کی ادائیگی کے لئے کربلا میں ظُلْم برداشت کئے ، کنبہ قربان کیا ، خود شہید ہوئے اور ایک ہم ہیں کہ فرض کی ادائیگی کے لئے صِرْف نیند قربان نہیں کی جاتی ، وقت کی قربانی نہیں دے سکتے ، چند منٹ کے لئے دُکان بند نہیں کر سکتے۔ نانائے حُسَیْن ، رحمتِ دارین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کُلُّکُمْ رَاعٍ وَ کُلُّکُمْ مَسْئُوْل عَنْ رَعِیَّتِہٖ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سُوال کیا جائے گا۔ ( [1] )
اس حدیثِ پاک کے مطابق ہم سب نگہبان ہیں ، ہم اپنی ذات کے نگہبان ہیں ، اپنی