Teen Pasandida Sifaat

Book Name:Teen Pasandida Sifaat

چھپ کر کرتا ہے، خود گمنام رہتا ہے، ایسا شخص بھی اللہ پاک کا محبوب اور پسندیدہ ہے۔

ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے بندۂ مومن کے 6 اَوْصاف بیان فرمائے اورفرمایا: اِنَّ اَغْبَطَ اَوْلِیَائِیْ میرا قابِل رَشک دوست   وہ ہے (جس میں 6اَوْصاف پائے جائیں) پھر اُن 6اَوْصاف میں ایک یہ بیان فرمایا: وہ لوگوں میں چھپا ہوا ہو، لوگ اس کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کریں۔([1])  

اسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک کے تحت حکیم الامت، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یعنی دُنیوی کمالات، دولت، صحت، طاقت میں یوں ہی دینی کمالات مثلاً عِلْم، عِبَادت، ریاضت میں اس کی شہرت نہ ہو کہ عوام کے لئے شہرت خطرناک ہی ہے، اس سے عموماً دِل میں غرور، تکبر پیدا ہو جاتے ہیں، ایسی شہرت سے گمنامی اچھی ہے، ہاں! بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ وہ شہرت سے متکبر نہیں ہوتے، وہ سمجھتے ہیں کہ نیک نامی و بدنامی اللہ پاک کے قبضہ میں ہے، لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں،  انہیں زِندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتے دیر نہیں لگتی۔([2])  

سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقان رسول !  بیان کی گئی حدیثِ پاک سے گمنامی پسند کرنے والے شخص کی شان کا اندازہ کیجئے! ہمارے آقا ومولیٰ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اس کے لئے فرمایا:    اِنَّ اَغْبَطَ اَوْلِیَائِیْ میرا قابِل رَشک دوست۔

جس کے دِل میں مدنی آقا، محبوب خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی محبت آجائے، وہ اللہ پاک


 

 



[1]...ترمذی، کتابُ: الزُّہد، صفحہ:561، حدیث:2347۔

[2]...مرآۃ المناجیح، جلد:7، صفحہ:136۔