Teen Pasandida Sifaat

Book Name:Teen Pasandida Sifaat

لئے ہدایت ہے، دوسرے مقام پر فرمایا: قرآنِ کریم متقی لوگوں کے لئے ہدایت ہے۔ ان دونوں آیتوں کو ملا دیا جائے تو مطلب یہی بنے گا کہ جو اِنْسَان ہے وہی متقی ہے اور جو متقی ہے وہی حقیقت میں اِنْسان کہلانے کا حق دار ہے۔

تقویٰ اَصْلِ نیکی ہے

اے عاشقان رسول ! جس طرح بندگی کی اَصْل تقوی ہے، اسی طرح نیکی کی اَصْل بھی تقویٰ ہے۔  اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰىۚ-  (پارہ2،سورۃالبقرۃ:189)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں پچھلی دیوار توڑ کر آؤ، ہاں اصل نیک تو پرہیز گارہوتا ہے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کی یہ عادت تھی کہ جب وہ حج کے لئے اِحْرام باندھ لیتے، پھر اگر انہیں کسی ضرورت سے اپنے گھر جانا ہوتا تو گھر کے دروازے سے داخِل نہیں ہوتے تھے بلکہ گھر کی پچھلی دیوار توڑ کر اندر آتے تھے اور اس کام کو نیکی سمجھتے تھے، اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور اللہ پاک نے فرمایا: یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں کے پیچھے سے آؤ، اَصْل نیکی تقویٰ ہے۔([1]) 

مَعْلُوم ہوا اَصْل میں نیکوکار وہ شخص ہے جو تقویٰ والا ہے اور یہ واضِح بات ہے: * حقیقت میں پابندی کے ساتھ نماز وہ پڑھ سکتا ہے جس کے اندر خوفِ خُدا موجود ہو ورنہ کتنے ایسے ہیں جنہیں فرصت مِل جائے تو نماز پڑھ لیتے ہیں، نہ ملے تو مَعَاذَ اللہ! نمازیں


 

 



[1]...صراط الجنان، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت: 189، جلد:1،  صفحہ:304۔