Teen Pasandida Sifaat

Book Name:Teen Pasandida Sifaat

گزرے ہیں جس پر کانٹے دار جھاڑیاں ہوں؟ امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے فرمایا: ہاں، بالکل میرا ایسے راستے سے گزر ہوا ہے۔ حضرت کعب رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے عرض کیا: تب آپ ایسے راستے سے کس طرح گزرتے ہیں؟ ارشاد فرمایا: میں کانٹوں سے بچتا ہوں اور اپنے کپڑے سمیٹ لیتا ہوں۔ حضرت کعب رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے عرض کیا: ذٰلِکَ التَّقْویٰ اے امیر المؤمنین! بَس یہی تقویٰ ہے۔([1])  

مطلب یہ کہ ہم اس دُنیا میں آئے، اللہ پاک نے ہمیں پاکیزہ روح عطا فرمائی ، پاک صاف  دل عطا فرمایا، اب ہم اس دُنیا سے گزر کر آخرت کی طرف جا رہے ہیں، گویا یہ دُنیا ایک راستہ ہےاور اس راستے پر کانٹے دار جھاڑیاں ہیں، ایک طرف شیطان ہے، ایک طرف نفس ہے، ایک طرف محبتِ دُنیا ہے، ایک طرف مال کی محبت ہے، حَسَد، بغض، کینہ، خواہش پرستی وغیرہ وغیرہ ہزاروں گُنَاہ اور ہزاروں گُنَاہ کے راستے، یہ سب گویا کانٹے دار جھاڑیاں ہیں، ہم نے زِندگی کے اس سَفَر میں اپنی پاکیزہ رُوح کو، اپنے دِل کو ان کانٹے دار جھاڑیوں (یعنی گُنَاہوں) سے بچاتے ہوئے گزر جانا ہے، بَس اسی چیز کا نام تقویٰ ہے۔

حضرت بایزید بسطامی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا تقویٰ

حضرت با یزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ ایک مرتبہ سَفَر پر تھے، راستے میں ایک جگہ قیام فرمایا، مرید بھی ساتھ تھے، حضرت با یزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ نےاپنی قمیض مبارک دھوئی، مریدین نے عرض کیا: عالیٰ جاہ! یہ قمیض سامنے والی دیوار پر پھیلا دی جائے تا کہ سوکھ جائے ۔فرمایا: نہیں! یہ جس کی دیوار ہے ہم نے اس سے اجازت نہیں لی۔ مُرِیْدوں


 

 



[1]...تفسیرِ بغوی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:2، جلد:1، صفحہ:13۔