Book Name:Teen Pasandida Sifaat
نے عرض کیا: پھر اس کو درخت کی ٹہنی پر لٹکا دیتے ہیں؟ارشاد فرمایا: درخت کی ٹہنی پر پرندے بیٹھتے ہیں، ہم پرندوں سے ان کے بیٹھنے کی جگہ نہیں چھین سکتے۔ مُریدوں نے عرض کیا: عالیٰ جاہ ! پھر اس قمیض مبارک کو ہم گھاس پر پھیلا دیتے ہیں؟ارشاد فرمایا: نہیں! گھاس جانوروں کا کھانا ہے، ہم ان کا کھانا اِن سے چُھپا نہیں سکتے۔آخر حضرت با یزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ نے اپنی قمیض مبارک کو اپنی پیٹھ پر ڈالا اور اپنی پیٹھ سُورج کی طرف کر دی یہاں تک کہ قمیض مبارک سُوکھ گئی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے تقویٰ...!! ہم اِسْ دُنیا میں جو بھی کام کریں نہایت سنبھل کر، سوچ سمجھ کر، پُوری احتیاط کے ساتھ کریں تاکہ کہیں سے بھی گُنَاہ یا حق تلفی وغیرہ میں نہ پڑ جائیں، جس طرح ہم نے اپنی پسند کے نئے اور قیمتی کپڑے پہنے ہوں، بارِش آجائے، راستہ کچا ہو، راستے میں کیچڑ ہو تو ہم وہاں سے سنبھل سنبھل کر پُوری احتیاط کے ساتھ پاؤں رکھتے ہیں، کپڑے سمیٹ لیتے ہیں کہ کہیں پاؤں پھسل نہ جائے، کپڑوں پر کیچڑ نہ لگ جائے، اسی طرح زِندگی کے سَفَر میں ہر کام سنبھل سنبھل کر، خوب سوچ بچار کر کے کرنا ہے، ہم جو بھی کام کریں، اس سے پہلے خوب سوچ لیا جائے کہ کہیں اس کام میں گُنَاہوں کے پہلو تو نہیں ہیں؟ دُکان بنانی ہے، کاروبار چلانا ہے، نوکری کرنی ہے، شادِی کرنی ہے، سَفَر پر جانا ہے، کچھ خریدنا ہے، بیچنا ہے، غرض جو بھی کرنا ہے، پُوری احتیاط کے ساتھ سوچ سمجھ کر، شرعی رہنمائی لے کر وہ کام کرنا ہے تاکہ ہم گُنَاہوں سے پُوری طرح بچ سکیں۔