Teen Pasandida Sifaat

Book Name:Teen Pasandida Sifaat

اب یہ غِنا ہمیں حاصِل کیسے ہو؟  اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بندہ اللہ پاک کے خالِق و رازِق اور مالِک ہونے پر دِل سے مطمئن ہو جائے۔ چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے: جو سب سے بڑا غنی بننا چاہتا ہے، اسے چاہئے کہ اپنے پاس موجود مال و اسباب کے بجائے اللہ پاک کے خزانۂ قُدْرت پر زیادہ بھروسہ کرے۔

معلوم ہوا کہ اگر ہم اللہ پاک کے خزانۂ قُدْرت پر کامِل بھروسہ کر لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہمیں غِنَا کی دولت نصیب ہو جائے گی۔ ہمارے پاس مال ہے تو بھی اُس پر بھروسہ نہیں بلکہ بھروسہ اللہ پاک پر ہو، مال کا کیا بھروسہ، یہ آج ہے، ہو سکتا ہے کل نہ ہو۔ * اسی طرح غربت آگئی، کوئی بات نہیں، اللہ مالِک ہے * کاروبار ٹھپ ہو گیا، کوئی بات نہیں، اللہ مالِک ہے * گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے، بچے بھوکے ہیں، کوئی بات نہیں اللہ مالِک ہے * پریشانی آگئی، اللہ مالِک ہے، * مشکل آگئی، اللہ مالِک ہے، * نوکری نہیں مِل رہی، اللہ مالِک ہے۔ یُوں بندے کے حالات کیسے ہی ہوں، اُس کا ذِہن یہ بنا رہے کہ اللہ پاک مالِک ہے، اللہ پاک میرا خالِق ہے، اللہ پاک رِزْق عطا فرمانے والا ہے، جب یہ پختہ ذِہن بن جائے گا تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہمارے دِل میں دُنیا سے، دُنیوی مال ودولت سے، دُنیا داروں سے غِنَا یعنی بےنیازی کی صفت پیدا ہو جائے گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تیسری پسندیدہ صفت:خِفاء  (یعنی گمنامی)

اللہ پاک کے محبوب اور پسندیدہ بندے کا تیسرا وَصْف جو حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا، وہ ہے: خِفاء یعنی گمنامی۔ یعنی وہ شخص جو لوگوں میں اپنی شہرت نہیں چاہتا، ہر نیکی