Book Name:Teen Pasandida Sifaat
پیارے اسلامی بھائیو! تقویٰ اَصْلِ بندگی ہے، امام فخرُ الدِّین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس بارے میں ایک علمی نکتہ بیان فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں: اللہ پاک نے ایک مقام پر قرآنِ کریم کی یہ صِفت بیان فرمائی کہ قرآنِ کریم اَہْلِ تقویٰ کے لئے ہدایت ہے، ارشاد ہوتا ہے:
هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) (پارہ1،سورۂ البقرہ:2)
ترجمہ کنزُ العِرفان:اس میں ڈرنے والوں کے لئے ہدایت ہے۔
دوسری جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
هُدًى لِّلنَّاسِ (پارہ2،سورۂ البقرہ:185)
ترجمہ کنزُ العِرفان:جو لوگوں کے لئےہدایت۔
امام رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اِن دونوں آیتوں کو ملا دیا جائے تو نتیجہ نکلے گا کہ حقیقت میں اِنْسان کہلانے کا حق دار وہ بندہ ہے جو متقی ہے، جو متقی نہیں وہ حقیقت میں اِنْسان کہلانے کا بھی حق دار نہیں۔([1])
اس بات کو ایک مثال سے سمجھئے! مثال کے طور پر ایک بَس مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف جا رہی ہے اور اس میں 72 مُسَافِر بیٹھے ہیں، اگر کوئی شخص کہے کہ ڈرائیور 72 مُسَافِروں کو مدینہ منورہ لے جارہا ہے، تو یہ بھی دُرُست ہے اور اگر کوئی کہے کہ ڈرائیور پُوری بَس کو مکے سے مدینے کی طرف لے جا رہا ہے تو یہ بھی دُرُست ہے، دونوں کا مطلب ایک ہی بنے گاکہ 72 مُسَافِر جو بَس میں بیٹھے ہیں، ڈرائیور بَس کو چلاتے ہوئے انہیں مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ لے جا رہا ہے۔
اسی طرح اللہ پاک نے ایک مقام پر ارشاد فرمایا کہ قرآنِ کریم تمام انسانوں کے