Book Name:Ghous-e-Pak Ki Naseehatain

حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کوئی معمولی شخصیت تو تھے نہیں ، آپ کا بڑا مقام تھا ، بڑا نام تھا ، دُور دُور تک شہرت تھی ، “ آپ حِلَّہ گاؤں میں تشریف لائے ہیں “ یہ خبر کچھ ہی دیر میں پُورے گاؤں میں پھیل گئی۔ اُس گاؤں کے رہنے والے بڑے بڑے عُلما و مشائِخ ، بڑے بڑے امیر ، رئیس بارگاہِ غوثیت میں حاضِر ہونے لگے ، سب کا یہی مطالبہ تھا کہ عالی جاہ!   یہ پُرانا مکان ہے ، اس جگہ آپ کو تکلیف ہو گی ، ہمارے یہاں تشریف لے آئیے! مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے کسی کی درخواست قبول نہ فرمائی بلکہ اُسی غریب کے ہاں ٹھہرنے کو پسند فرمایا۔ آخر عُلَما و مشائخ اور امیر و رَئیس لوگوں نے یہیں اسی مکان میں بارگاہِ غوثیت میں نذرانے پیش کرنے شروع کئے ، کوئی بکری لا رہا ہے ، کوئی بھینس ، کوئی سونا ، کوئی چاندی اور کوئی اناج ، دیکھتے ہی دیکھتے اُس غریب آدمی کے گھر نذرانوں کا ڈھیرلگ گیا۔

حُضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ تمام تحفے تحائف ، سارا مال و دولت اُس غریب آدمی کو دیا ، ان کے ہاں رات گزاری اور سَفَر پر روانہ ہو گئے۔  

شیخ عبد الرزاق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : 2 سال کے بعد مجھے دوبارہ اُسی گاؤں میں جانے کا اتفاق ہوا ، میں نے دیکھا کہ وہی غریب بوڑھا جو 2 سال پہلے گاؤں کا سب سے غریب آدمی تھا ، اب وہ گاؤں کا سب سے امیر بَن چکا تھا ، اس نے بتایا : میرا یہ سارا مال و دولت حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی اُسی ایک رات کی عنایت کی برکت ہے۔ ([1]) 

زمانے کے دُکھ درد کی رنج و غم کی         ترے ہاتھ میں ہے دوا غوثِ اعظم

اگر سلطنت کی ہوس ہو فقیرو               کہو شَیْئًا لِلّٰہ یاغوثِ اعظم


 

 



[1]... بهجة الاسرار ، صفحہ : 198۔