Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat

Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat

یعنی پہلے عمرہ کا احرام باندھا جائے پھر عمرہ کے احرام سے فارغ ہونے کے بعد اسی سفر میں حج کا احرام باندھا جائے۔ (۳)   قِران یعنی عمرہ اور حج دونوں کا اکٹھا احرام باندھا جائے ، اس میں عمرہ کرنے کے بعد احرام کی پابندیاں ختم نہیں ہوتیں بلکہ برقرار رہتی ہیں۔ عمرہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ عمرہ میں صرف احرام باندھ کر خانہ کعبہ کا طواف اورصفامروہ کی سعی کرکے حلق کروانا ہوتا ہے۔ حج و عمرہ دونوں کے ہر ہر مسئلے میں بہت تفصیل ہے۔ اس کیلئے بہارِ شریعت کے حصہ 6کا مطالعہ کریں۔

{فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ : تو اگر تمہیں روک دیا جائے۔ } یہاں سے حج کے ایک اہم مسئلے کا بیان ہے جسے اِحصار کہتے ہیں۔ آیت کا خلاصہ کلام یہ ہے کہ اگرحج یا عمرہ کا احرام باندھ لینے کے بعدحج یا عمرہ کی ادائیگی میں تمہیں کوئی رکاوٹ پیش آجائے جیسے دشمن کا خوف ہو یا مرض وغیرہ توایسی حالت میں تم احرام سے باہر آجاؤاور اس صورت میں حدودِحرم میں قربانی کا جانور اونٹ یا گائے یا بکری کا ذبح کروانا تم پر واجب ہے اور جب تک قربانی کا جانور ذبح نہ ہوجائے تب تک تم سر نہ منڈواؤ۔

{فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا : پھر جو تم میں بیمار ہو۔ } اِحصار کے بعد ایک اور مسئلے کا بیان ہے وہ یہ ہے کہ حالت ِ احرام میں بال منڈوانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یونہی لباس ، خوشبووغیرہ کے اعتبار سے کافی پابندیاں ہوتی ہیں۔ اگر ان کا خِلاف کریں تو دَم یا صدقہ لازم آتا ہے لیکن بعض صورتیں ایسی ہیں کہ مجبوری کی وجہ سے احرام کی پابندیوں کی مخالفت کرنا پڑتی ہے۔ بغیر عذر کے اور عذر کی وجہ سے کئے گئے افعال میں شریعت نے کچھ فرق کیا ہے ۔ آیت میں اس کی کچھ صورتوں کا بیان ہے۔ جان بوجھ کر