Book Name:Barakate Namaz aur Tarke Namaz ke Waeiden

وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُؕ-وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖؕ-قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا(۳)                              

نَجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہپر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے بیشکاللّٰہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بیشک اللّٰہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے ۔ ۲۸ ، الطلاق : ۲-۳)

دو عالَم کے مالِک و مُختار ، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے : بے شک رِزْق بندے کوتلاش کرتاہے ، جیسے اُس کی موت اسے تَلاش کرتی ہے۔ ( صحیح ابن حبان ، کتاب الزکاة ، باب ماجاء فی الحرص…الخ ، ۴ / ۹۸ ، حدیث : ۳۲۲۷)

                                                یادرکھئے!وُسعتِ رِزْق اللہ پاک کی رِضا میں ہی پوشیدہ ہے ، جب ہمارے مُعاشَرے کا ہرفرد اللہ پاک پربھروسا کرے گااور ظاہِری اَسْباب کے ساتھ ساتھ رَحْمتِ الٰہی  کا طالب ہوگا اور اپنے دل میں تَقْویٰ وپرہیزگاری کا پودا لگائےگا ، یادِ الٰہی اپنے دِل میں بَسانے کے لئے نمازوں کا اِہْتِمام کرے گا تو کوئی بعید نہیں کہ اُس کے رِزْق و مال اور کاروبار میں روز اَفْزوں تَرقّی ہوتی چلی جائے۔

تَجارت اور صَحابۂ  کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا مَعْمُول 

اگر ہم صَحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرت پرنَظر ڈالیں تو ہرطَرف تَقْویٰ وپرہیزگاری اور طلبِ رِضائے      الٰہی  کی بہاریں نظر آتی ہیں۔ وہ مَقْبولانِ خُدا تِجارتی مَصْروفیات کے باوُجُود کبھی نَماز اور خُدا کی یاد سے غافِل نہیں ہوتے تھے ۔ چُنانچہ حَضْرتِ سَیِّدُنا قَتادہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ صَحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تجارت تو کرتے تھے مگر جب انہیں حُقُوقُ اللہ میں سے کوئی حق پیش آجاتا تو تِجارت اور خریدو فروخت انہیں ذِکْرُ اللہ سے نہ روکتی ، یہاں تک کہ وہ اسے اَدا کرلیتے۔

( بخاری ، کتاب البیوع ، باب  و اذا راوا تجارة …الخ ، ۲ / ۹ ، تحت الباب : ۱۱)