Book Name:Barakate Namaz aur Tarke Namaz ke Waeiden

الْعِرفان میں اِرْشاد فرماتے ہیں کہ (ذِکْرُاللہ سے) پنجگانہ نَمازیں یا قُرآن شریف(مُراد) ہے ۔ اور(جو اللہ پاک کے ذِکْر سے غافِل رہے )یعنی دُنیا میں مَشْغُول ہو کر دِین کو فَراموش کردے اور مال کی مَحَبَّت میں اپنے حال کی پروا نہ کرے اور اَوْلاد کی خُوشی کےلئے راحَتِ آخرت سے غافِل رہے ۔ (تو ایسا شخص ہی خسارے میں ہے کہ) اُس نے دُنیائے فانی کے پیچھے دارِآخرت کی باقی رہنے والی نعمتوں کی پروا نہ کی ۔   (خزائن العرفان پارہ ، ۲۸ سورۃ “ المنافقون “ ، آیت۹)

رزق کا ضامن کون؟

یقیناً اس حَقیقت سے کوئی اِنْکارنہیں کرسکتا کہ دُنیا میں بسنے والے تمام جاندار ، خَواہ  تَرقّی یافْتہ شہری ہوں یا کسی گاؤں کے دِیہاتی ، گھنے جَنْگلات میں رہنے والے حَیْوانات ہوں یا بُلند وبالا دَرَخْتوں کی چوٹی پر بنے نشیمن میں آباد پَرندے ، سَمُنْدر کی گہرائیوں میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا پتھر وں کے پیٹ میںاللہ پاک کی تَسْبِیْح وتَقْدِیْس کرنے والے کیڑے ، ہرایک کا رِزْق خُدائے خالِق و رازِق نے اپنے ذِمّے لے رکھا ہے۔ چُنانچہ پارہ12 ، سُورَۂِ ھُود کی آیت نمبر6میں  ارشادِ خُداوَنْدی ہے :

وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا  ۱۲ ، ھود : ۶)

ترجَمۂ کنز الایمان : اور زَمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رِزْق اللہ کے ذِمّۂ کرم پر نہ ہو

 جب خُود اللہ پاک ہرجاندار کے رِزْق کا کفیل ہے تو ہمیں چاہئے کہ کاروباری یا کسی بھی قسم کی اَہَمّ مَصْروفیت کی وَجہ سے نَماز تَرک کرنے کے بجائے اسی کی ذات پر توکُّل و بھروسا کریں ، اِنْ شَآءَ اللہ جو رِزْق نصیب میں ہے ، وہ ضَرور ملے گااور دیگر کام بھی بنتے چلے جائیں گے۔

پارہ28 ، سُورَۃُ الطَّلَاق کی آیت نمبر2اور3میںاِرْشادِ باری تَعالیٰ ہے :

وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲)

ترجَمۂ کنز الایمان : اور جو اللہسے ڈرے اللہ اس کے لئے