Book Name:Quran Kay Huqooq

دِن تو اس کے سَر کو اسی کےمحل میں لٹکائے رکھا ، پھر چوراہے پر لٹکا دیا۔ ([1])

ملے خاک میں اَہْلِ شاں کیسے کیسے                         مکیں ہو گئے لامکاں کیسے کیسے

ہوئے نامور بےنشاں کیسے کیسے                         زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے

جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے                            یہ عبرت کی جا ہے ، تماشا نہیں ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے اُن کا انجام جو قرآنِ کریم کو اپنا پیشوا نہیں مانتے اور مَعَاذَ اللہ! اس کی آیات کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ بطور مسلمان ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم ہر معاملے میں قرآنِ کریم کو اپنا پیشوا مانیں اور اس سے ہدایت کا نُور حاصِل کریں۔  اللہ پاک ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔

(2) : قرآنِ کریم کی محبت وتعظیم

قرآنِ مجیدکا دوسرا حق ہے : اس سے محبت کرنا اور دِل سے اس کی تعظیم کرنا۔

الحمد للہ! قرآنِ مجید سے محبت کرنا “ سُنَّتِ مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم “ ہے۔ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم قرآنِ مجید سے بہت محبت فرماتےتھے ، ایک روز آپ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم اپنے گھر مبارک میں تشریف فرما تھے ، کسی نے بتایا کہ کوئی شخص بہت خوبصُورت آوازمیں قرآنِ مجید کی تِلاوت کر رہا ہے ، آپ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم اُٹھے ، باہَر تشریف لے گئے اور دیرتک تِلاوت سُنتے رہے ، پھرواپس تشریف لائے اور فرمایا : یہ ابوحذیفہ کا غُلام سالم ہے ، تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں کہ جس نے میری اُمَّت میں ایسا شخص پیدا فرمایا۔ ([2])


 

 



[1]...حَیَاۃُ الحیوان ، جلد : 1 ، صفحہ : 108ملتقطًا۔

[2]...ابن ماجہ ، کتاب : اقامۃ الصلاۃ ، صفحہ : 216 ، حدیث : 1338۔