Book Name:Quran Kay Huqooq

مناسبت سے آج ہم اِن شَآءَ اللہ الکریم! “ قرآنِ کریم کے حقوق “ سُننے اورسمجھنے کی کوشش کریں گے۔ اللہ پاک ہمیں اس عظیم الشان کتاب کی قدر کرنے ، اس کی خُوب تلاوت کرنے ، اس سے ہدایت لینے اور اس کا نور اپنے سینے میں اُتارنے کی توفیق عطا فرمائے۔   اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم۔

پُورے دِین کا خلاصہ

حضرت تمیم بِنْ اَوْس داری رَضِیَ اللہ عَنْہ  صحابئ رسول ہیں ، 9 ہجری میں ایمان قبول کر کے دائرۂ اسلام میں داخِل ہوئے ، بڑے عبادت گزار تھے ، ایک رات آپ نمازِ تہجد ادانہ کر پائے ، اس کے کفارے میں پورا سال سوئے نہیں ، سارِی رات عبادت کیاکرتے ، ایک رکعت میں پُورا قرآن ختم فرمایا کرتے ، کبھی ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی ، مسجدِ نبوی شریف میں سب سے پہلے چراغ روشن کرنے کی سعادت آپ ہی کو نصیب ہوئی۔ حدیثِ پاک کی مشہور کتاب “ مسلم شریف “ میں آپ  رَضِیَ اللہ عَنْہ  سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، ہم بےکسوں کے مددگار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ دِیْن نصیحت ہے۔

عام مُحاورے میں کسی کواچھی بات کی تلقین کرنے کا نام نصیحت ہے لیکن اس حدیثِ پاک میں لفظ “ نصیحت “ عربی لغت کے اعتبار سے استعمال ہوا ہے ، عربی لغت میں “ نصیحت “ کا معنی ہوتا ہے : خالص ہونا یا خالص کرنا ، یُوں حدیثِ پاک کا معنی ہو گا : دِین خالص ہونے کا نام ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے عرض کیا : یا رسول اللہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! کس کے لئے خالِص ہونے کا نام دِیْن ہے؟ اس کے جواب میں نبئ رَحْمت ، شفیعِ اُمَّت