Book Name:Taqwa Kesay Milay?

گی۔ عرض کی گئی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! رمضان کے حق کو ضائع کرنے میں ان کا ذلیل ورُسْوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا : اس ماہ میں ان کا حرام کام کرنا۔ پھر فرمایا : جس نے اس ماہ میں زِنا کیا یا شراب پی تو اگلے رمضان تک اللہ پاک اور جتنے آسمانی فرشتے ہیں سب اس پر لعنت کرتے رہیں گے ، اگر یہ شخص اگلا ماہِ رمضان پانے سے پہلے ہی مر گیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہو گی ، جو اسے جہنّم کی آگ سے بچا سکے۔ پس تم ماہِ رمضان کے معاملے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اس ماہ میں اور مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دِی جاتی ہیں ، اسی طرح گُنَاہوں کا بھی مُعَامَلہ ہے۔ ([1])

 حضرت امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ علیہفرماتے ہیں : ماہِ رمضان میدانِ مُسَابَقَتْ ہے۔ ([2]) مسابقت کا معنی ہے : دوڑ کا میدان ، مطلب یہ کہ اللہ پاک نے رمضان المبارک میں شیطان کو قید کر دیا ، رحمتوں ، برکتوں ، مغفرتوں کے دروازے کھول دئیے ، اب جو شخص زیادہ سے زیادہ ان لمحات کی قدر کر کے ، زیادہ سے زیادہ رضائے الٰہی والے کاموں میں مصروف رہے گا وہ اللہ کی رحمت سے مغفرت وسعادت حاصل کر پائے گا اور جو پیچھے رہ جائے گا ، وہ پیچھے رہ جائے گا اور محروم رہے گا ۔

اللہ پاک ہم سب کو ماہِ رمضان اچھے انداز میں ،  رضائے الٰہی والے کام کرتے ہوئے ، لمحے لمحے کی قدر کرتے ہوئے ، نیکیوں میں ، عبادتوں میں ، ذِکْر وفِکْر میں ، قبر کی یاد کرتے ہوئے ، مدینے کی یادیں دِل میں بسائے ہوئے ، حُسْنِ اَخْلاق کا مُظَاہَرہ کرتے ہوئے ، والدین کا ادب کرتے ہوئے ، عزیز رشتے داروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہوئے ، پڑوسیوں کے حقوق ادا


 

 



[1]...معجم صغیر ، جلد : 9 ، صفحہ : 60 ، حدیث : 1488۔

[2]...کیمیائے سعادت ، چھٹی اصل ، روزہ ، صفحہ : 162ملخصاً۔