Book Name:Taqwa Kesay Milay?
رہے گا اور ہمیں اللہ پاک سے دُور کرتا رہے گا ، اگر یہ خواہشات ہی ختم کر دی جائیں تو شیطان کا آنا جانا بند ہو جائے گا اور اللہ پاک کے اور بندے کے درمیان جو پردہ ہے وہ اُٹھ جائے گا ، پھر بندہ آسانی سے ، دِل لگا کر عبادت و ریاضت کر پائے گا۔
روزہ وہ عِبَادت ہے جو ہمارے اندر سے نَفْس کا زور توڑ دیتی ہے ، ہماری خواہشات کو دبا دیتی ہے ، روزہ رکھ کر ہم صبح سے شام تک اپنے نَفْس سے جنگ کرتے ہیں ، نَفْس کھانا مانگتا ہے ، ہم کھاتے نہیں ہیں ، نَفْس پانی مانگتا ہے ، ہم پیتے نہیں ہیں ، یُوں دِن بھر محنت کر کے ہم نفس کی خواہشات کو دباتے ہیں ، جیسے ہی نفسانی خواہشات دبتی ہیں ، شیطان کے راستے بند ہو جاتے ہیں ، دِل میں نورانیت آنے لگتی ہے اور عبادات کے راستے کھل جاتے ہیں ، چونکہ روزہ نَفْس کو دباتا ، شیطان کے راستے بند کر کے عبادات کے راستے کھولتا ہے ، اس لئے حدیثِ پاک میں فرمایا گیا : رَوزہ عبادت کا دروازہ ہے۔ ([1])
کم ہوا زَورِ گناہ اور مسجدیں آباد ہیں ماہِ رمضان المبارک کا یہ سب فیضان ہے
روزہ دارو جھوم جاؤ! کیونکہ دیدارِ خُدا خُلْد میں ہو گا تمہیں یہ وعدۂ رَحْمٰن ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
“ روزہ عبادت کا دروازہ کیوں ہے؟ “ اس سُوال کا ایک اور جواب بھی ہے اور یہ بھی امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے کلام ہی سےلیا گیا ہے ، وہ یہ کہ روزے کا اہم اور بنیادی فائدہ جو بیان کیا گیا وہ ہے : تقویٰ۔ اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں روزہ فرض ہونے کی ایک حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا :