Book Name:Taqwa Kesay Milay?

پاؤں کا روزہ

پاؤں کا روزہ یہ ہے کہ پاؤں اُٹھیں تو صرف نیک کاموں کے لئے اُٹھیں ، مثلاً *پاؤں چلیں تو مسجد کی طرف چلیں ، *مزاراتِ اولیا کی طرف چلیں ، *عُلَمائے کرام کی زیارت کے لئے چلیں ، *سنتوں بھرے اجتماع کی طرف چلیں ، *نیکی کی دعوت دینے کے لئے چلیں ، *سنتوں کی تربیت کے لئے مدنی قافلوں میں سَفَر کے لئے چلیں ، *نیک صحبتوں کی طرف چلیں ، *کسی کی مدد کے لئے چلیں۔ *کاش! مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ کی طرف چلیں ، *عرفات ومنی اور مزدلفہ کی طرف چلیں ، *طواف میں چلیں ، *ہر گز ہرگز سینما گھر کی طرف نہ چلیں ، *ڈرامہ گاہ کی طرف نہ چلیں ، *بُرے دوستوں کی مجلسوں کی طرف نہ چلیں ، *شطرنج ، لڈو ، تاش ، کرکٹ ، فٹبال ، ویڈیو گیمز ، ٹیبل فٹبال وغیرہ وغیرہ کھیل کھیلنے یا دیکھنے کی طرف نہ چلیں ، *کاش! پاؤں کبھی تو ایسے بھی چلیں کہ بس مدینہ ہی مدینہ لب پر ہو اور سَفَر بھی مدینے کا ہو۔

رہیں بھلائی کی راہوں میں گامزن ہر دَم          کریں نہ رُخ مرے پاؤں گُنَاہ کا یَارَبّ! ([1])

مدینے جائیں ، پھر آئیں ، دوبارہ پھر جائیں      اسی میں عمر گزر جائے یاخُدا یَارَبّ! ([2])

پیارے اسلامی بھائیو! واقعی حقیقی معنوں میں روزے کی برکتیں تو اسی وقت نصیب ہوں گی ، جب ہم تمام اعضاء کا بیان کئے گئے طریقے کے مطابق روزہ رکھیں گے ، ورنہ بھوک پیاس کے سِوا کچھ بھی حاصِل نہ ہو گا۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، ہم بےکسوں کے مددگار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بہت سے


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 77۔

[2]...وسائل بخشش ، صفحہ : 87۔