Book Name:Baap Kay Huqooq
سماجت کی اور خوب رو رو کرسمجھایا مگر اس نے اپنے بوڑھے باپ کی بات نہ سُنی اور دونوں کشتیوں کو لے کر سفرپرروانہ ہوگیا۔ جب وہ بیچ سمندرمیں پہنچا تو شدید طوفان آگیا اور دونوں کشتیاں آپس میں ٹکرا کر ڈوب گئیں۔ ڈوبتے وقت تاجر نجومی کی پیشنگوئی کو یاد اور اپنے باپ کی نافرمانی پر افسوس کرنے لگا ، پھر وہ اور اس کے تمام ساتھی سمُندرمیں ڈوب کر موت کے گھاٹ اُتر گئے۔ چند دنوں بعد اس کے اِنتقال کی خبر اس کے بوڑھےباپ کو ملی تو اس نے صبر کیا اور بیٹھے کی موت کا صدمہ لیے دنیا سے رُخصت ہوگیا۔ (عیون الحکایات ، الحکایة الثامنة بعدالخامسة… الخ ، ۲ / ۴۴۱تا۴۴۳ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت کے اندر عبرت و نصیحت کے کئی نکات موجود ہیں مثلاً* قناعت بہت بڑی دولت ہے جس کے پاس یہ دولت ہوتی ہے وہ دلی طور پر مطمئن رہتا ہے*لالچ میں مبتلاہوکر انسان اپنا سب کچھ برباد کر بیٹھتا ہے*جو سوچتا ہے کرگزرتا ہے چاہے اس کی ہلاکت ہوجائے*باپ ہمیشہ اولاد کی ترقی چاہتا اور اولاد کو نفع ملنے پر خوش ہوتاہے*اس کے منہ سے نکلی ہوئی بات پوری ہوکر رہتی ہے*اپنی اولاد کو نیکی کی دعوت اور فکرِ آخرت دیتا ہے* معاملات کو اولاد سے بہتر سمجھ سکتا ہے*اسے ہلاکت کی جگہوں پر جانے سے بچاتا ہے *اولاد کی جدائی میں روتا ہے*ہمیشہ ان کے لئے اچھا سوچتا اور دعائیں کرتا ہے *باپ کی نافرمانی کرکے اولاد کو کبھی سکھ نصیب نہیں ہوتا*تباہی وبربادی نافرمان اولاد کا مقدر بن جاتی ہے حتّٰی کہ اسے موت کے منہ میں لے جاتی ہے ، پھر پچھتانے کے