Book Name:Baap Kay Huqooq
اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : بے عقل اور شریر اور ناسمجھ جب طاقت وتوانائی حاصل کرلیتے ہیں تو بوڑھے باپ پر ہی زور آزمائی کرتے ہیں اور اس کے حکم کی خلاف ورزی اختیار کرتے ہیں جلدنظر آجائے گا کہ جب خود بوڑھے ہوں گے تو اپنے کئے ہوئے کی جزا اپنے ہاتھ سے چکھیں گے ، جیسا کروگے ویسا بھرو گے اور آخرت کا عذاب سخت اور ہمیشہ رہنے والا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۴ / ۴۲۴)
یاد رہے!اس پُرفتن دور میں بھی جہاں والِدَین کے ساتھ اچھا سُلوک کرنے والے موجود ہیں وہاں بدسُلوکی کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ، چنانچہ
جائیداد نہ ملنے پر بیٹے نے باپ کے ساتھ سُلوک کیا؟
ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے : میں جمعہ کی نماز سے فارغ ہو کر جب مسجد سے باہر نکلا تو دیکھا کہ لوگ جمع ہیں اور ایک نوجوان بوڑھے شخص کو مار رہا ہے اور وہ بوڑھا اس نوجوان کا والد تھا۔ اِنکشاف ہوا کہ مال و جائیداد وغیرہ میں حِصَّہ نہ ملنے پر اس نالائق بیٹے نے مار مار کر اپنے بوڑھے باپ کو لہولہان کردیا۔
افسوس!اپنی عمر بھر کی خوشیوں اور خواہشات کو بچوں کی خوشیوں اور خواہشات کی تکمیل کے لئے قربان کرکے جینے والا “ باپ “ جب بڑھاپے میں اپنے بچوں کی شفقت اور حُسنِ سُلوک کا طلبگار ہوتا ہے تو اسے جواب میں بے رُخی ، طعنے اور پھر Old House کا تحفہ ملتا ہے۔ جن کے والد حیات ہیں ، ان سے فریاد ہےکہ وہ خُوش دِلی کے ساتھ اپنے والدکی خِدمت کریں اور ان کا ادب و احترام کر کے جنت کے حق