Book Name:Baap Kay Huqooq
حضرت علامہ مولانا سَیِّد مفتی محمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اِن آیاتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : (جب ماں باپپر) ضُعْف(کمزوری)کا غَلَبہ ہو ، اَعضاء میں قُوَّت نہ رہے اور جیسا تُو بچپن میں اُن کے پاس بے طاقت تھا ایسے ہی وہ آخرِ عُمْر میں تیرے پاس ناتُواں(کمزور)رہ جائیں۔ (تو) ایسا کوئی کلمہ زبان سے نہ نکالنا جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پرکچھ گِرانی(یعنی بوجھ)ہے۔ حُسْنِ اَدب (نہایت اچھے ادب)کے ساتھ ان سے خطاب کر ، ماں باپ کو ان کا نام لےکر نہ پکار کہ یہ خلافِ ادب ہے اور اس میں ان کی دل آزاری ہے ، ماں باپ سے اس طرح کلام کر جیسے غُلام و خادِم(اپنے)آقا سے کرتا ہے۔ (ماں باپ سے) بہ نَرمی و تَواضُع(عاجزی و انکساری سے)پیش آ اور اُن کے ساتھ تھکے وَقْت(بڑھاپے)میں شفقت و محبت کا برتاؤ کر کہ اُنہوں نے تیری مجبوری کے وَقْت(بچپن میں)تجھے محبت سے پَروَرِش کیا تھا اور جو چیز اُنہیں دَرکار (چاہیے) ہو وہ اُن پر خَرْچ کرنے میں دَرَیغ(کنجوسی)نہ کر۔ مُدَّعا (مُراد) یہ ہے کہ دنیا میں بہتر سُلُوک اور خدمت میں کتنا بھی مُبالَغَہ (اضافہ) کیا جائے لیکن والِدَین کے اِحسان کا حق ادا نہیں ہوتا۔ اِس لئے بندے کو چاہیے کہ بارگاہِ اِلٰہی میں اُن پر فَضْل و رَحمت فرمانے کی دُعا کرے اور عَرض کرے : یارب!میری خدمتیں اُن کے اِحسان کی جَزا (بدلہ)نہیں ہوسکتیں تُو اُن پر کرم کرکہ اُن کے اِحسان کا بدلہ ہو۔
(تفسیر خزائن العرفان ، پ۱۵ ، بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : ۲۴ ، ۲۳ ، ص۵۳۰ ، ۵۲۹)
اےعاشقانِ رسول!آئیے!اب احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں باپ کی شان اور باپ سے اچھا سُلوک کرنے کی اَہَمِّیَّت پر مُشْتَمِل6 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ