Baap Kay Huqooq

Book Name:Baap Kay Huqooq

وَسَلَّمَسُنئے ، چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا : باپ جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے ، پس اگر تم چاہو تو اس دروازے کو ضائع کردو یا اس کی حفاظت کرو۔ (ترمذی ، کتاب البر والصلة ، باب : ماجاء من الفضل فی رضا الوالدین ، ۳ / ۳۵۹ ، حدیث : ۱۹۰۶)

(2)ارشادفرمایا : آدمی کا اپنے والِدَین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ نے عرض کی : یارسولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! کیا کوئی شخص اپنے ماں  باپ کو گالی دے سکتا ہے؟ارشاد فرمایا : ’’ہاں!(یوں کہ) آدمی دوسرے آدمی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو دوسرا بھی اس کے باپ کو گالی دیتا ہے ، یہ اُس کی ماں  کو گالی دیتا ہے ، وہ اِس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔ (مسلم ، کتاب الایمان ، باب الکبائرواکبرہا ، ص۶۰ ، حدیث : ۲۶۳)حضرت علامہ مولانا  مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : ’’ صحابۂ کرام ( رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ) جنھوں  نے عرب کا زمانہ ٔ جاہلیت دیکھا تھا ، ان کی سمجھ میں  یہ نہیں  آیا  کہ اپنے ماں  باپ کو کوئی کیوں  کر گالی دے گا یعنی یہ بات ان کی سمجھ سے باہر تھی۔ حضور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے بتایا : مُراد دوسرے سے گالی دِلوانا ہے اور اب وہ زمانہ آیا کہ بعض لوگ خود اپنے ماں  باپ کو گالیاں  دیتے ہیں  اور کچھ لحاظ نہیں  کرتے۔ ( بہار شریعت ، ۳ / ۵۵۲ ، حصہ : ۱۶)

(3)ارشاد فرمایا : ربِّ کریم کی رضا باپ کی رضا مندی میں ہے اور ربّ کریم کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔ (ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین ، ۳ / ۳۶۰ ، حدیث :  ۱۹۰۷)