Book Name:Baap Kay Huqooq
کسی شہرمیں لکڑی کا کام کرنے والارہتاتھا ، اسے روزانہ ایک درہم ملتا تھا ، آدھا درہم اپنے بوڑھے والد ، بیوی اور بچے بچی پر خرچ کرتا اور آدھا درہم سنبھال کررکھ لیتا ۔ عرصۂ دراز تک اسی طرح کام کاج کرکے اچھی زندگی گزارتا رہا۔ ایک دن اس نے اپنی جمع کردہ رقم شمارکی تووہ 100دینارسے کچھ زائدتھی۔ اس نے کہا : میں تو اپنے اس کام کے بعد بھی خسارے میں رہا ، اگرمیں کشتی بناتا اور سمُندی تجارت کرتا تو آج خوب مال دار ہوتا۔ جب اس نے اپنا اِرادہ اپنے والد پر ظاہر کیا تو انہوں نے کہا : اے میرے بیٹے!یہ کام نہ کرو ، کیونکہ مجھے ایک نجومی(یاد رہے!باپ نے بیٹے کی محبت میں نجومی کے کہنے پر بیٹے کو سمُندری تجارت سے روکا ہوگا ، یہ بھی ممکن ہے کہ نجومی نے پہلے سے کشتیاں اور کشتیوں میں موجود لوگوں کے ڈوبنے کے مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھے ہوں گے اسی وجہ باپ نے نجومی کی بات مان کر اپنے بیٹے کو سمُندری تجارت سے روکا ہوگا ، ورنہ سمجھدار مسلمان کبھی بھی نجومیوں کی باتوں کا اعتبار بالکل بھی نہیں کرتے ، کیونکہ شرعاً نجومیوں کا قول نا مقبول و غیر معتبر ہے اور اس پر بھروسا نہیں کر سکتے ، حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، صحابۂ کرام و تابعین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور سلف و خلف رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِم نے اس پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی اِعتبار فرمایا۔ (اشعة اللمعات ، کتاب الصوم ، باب رؤیةالھلال ، الفصل الاول ، ۲ / ۸۲))نے تیری پیدائش سے پہلے بتایا تھا کہ تُو سمُندر میں ڈوب کرمَرے گا۔ “ بیٹے نے کہا : کیااس نے یہ بھی بتایا تھاکہ مجھے مال ملے گا؟باپ نے کہا : کیوں نہیں!اسی لئے تومیں نے تجھے تجارت کرنے سے منع تھا اور تیرے لئے ایسا کام تلاش کیا تھاجسے تو روزانہ کرے۔ بیٹے نے کہا : پیشنگوئی کرنے والےکے کہنےکے مطابق اگر مجھے مال ملے گا تویہ اسی صورت میں ممکن ہے جب میں سمُندری تجارت