Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442

کام چند سیکنڈ میں کر لیا کرتے تھے ، یہ طَیْ  زمان (یعنی وقت سمٹ جانے) کی مثال ہے۔

اسی طرح قرآنِ کریم میں ملکہ بلقیس کے تخت کا واقعہ بیان ہوا کہ ملکہ بلقیس اللہ  پاک کے نبی حضرت سلیمان  عَلَیْہِ السَّلام  کی خِدْمت میں حاضِری کے لئے مُلکِ سَبَاء سے چلی ، حضرت سلیمان  عَلَیْہِ السَّلام  کو اس کی خبر ملی تو اپنے درباریوں سے فرمایا :

یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا  (پارہ19 ، سورۃالنمل : 38)

ترجمہ کنز الایمان : اے درباریو تم میں کون ہے کہ وہ اُس کا تخت میرے پاس لے آئے؟

حضرتِ آصَف بن برخیا  رحمۃ اللہ علیہ  جو حضرت سلیمان  عَلَیْہِ السَّلام  کے وزیر ہیں ، یہ اِسْمِ اعظم جانتے تھے ، انہوں نے عرض کیا :

اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-  (پارہ19 ، سورۃالنمل : 40)

ترجمہ کنز الایمان : میں اُسے حضور میں حاضِر کر دوں گا ایک پل مارنے سے پہلے۔

چنانچہ حضرت سلیمان  عَلَیْہِ السَّلام  نے آنکھیں بند کر کے کھولیں تو تخت سامنے موجود تھا ،  سینکڑوں میل دُور سے پلک جھپکنے میں ملکہ بلقیس کا بھاری بھرکم تخت لے کر حضرت سلیمان  عَلَیْہِ السَّلام  کی خِدْمت میں پیش کر دینا ، یہ طَیْ مکان (یعنی فاصلہ سمٹ جانے) کی مثال ہے۔

سَفَرِ مِعْرَاج شریف میں سرکارِ عالی وقار  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے ان دونوں معجزات یعنی طَیْ زمان (وقت کے سمٹنے) اور طَیْ مکان (فاصلے کے سمٹنے) کا ظُہُور ہوا۔ اندازہ کیجئے! سائنسی تحقیق کے مُطَابِق اس وَقْت تک کائنات میں سب سے تیز رفتار چیز “ روشنی “ ہے۔ روشنی ایک سیکنڈ میں 3 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طَے کرتی ہے اور سُورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں 8.3 منٹ لگتے ہیں ، یعنی سُورج سے زمین تک 14 کروڑ 94 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ ہے ، پھر سُورج ابھی پہلے