Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

کاٹنے کاگناہ آج ہمارے معاشرے میں ایک تکلیف دہ بیماری بن چکا ہے۔ اس سے چھٹکارے کی بظاہر کوئی صورت بھی نظر نہیں آتی۔ کوئی اپنے باپ سے ٹکرایاہوا ہے تو کسی نے ماں سے لڑکر اپناگھر الگ بسایاہوا ہے۔ کوئی اپنے بھائی سے بگاڑ کر اپنا گھراُجاڑ بیٹھا ہے۔ توکوئی اپنی سگی بہن سے بگاڑبیٹھا ہے۔ کسی کی غیروں سے تواچھی طرح بنی ہوئی ہے مگر خالہ ماموں سے ٹھنی ہوئی ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کی وجہ سے آج رشتہ کاٹ دیا جاتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول !خراسانی شخص والے واقعے میں ہمارے لئے بہت عبرت ہے ، یاد رکھئے!ہر رشتہ دار سے تَعَلّق قائم رکھنا شرعًا واجِب ہے

 اور ان سے لاپرواہی اختیار کرنا ، ان سے میل جول نہ رکھنا ، خود مال دار ہونے اور ان کے غریب ہونے کی صورت میں ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا بہن فاقے برداشت کرے اوربھائی ہوٹلز کے کھانوں کے مزے لے ، بہن مال نہ ہونے کی وجہ سے بچیوں کی شادی نہ کرپائے اور بھائی اپنے بیٹوں کی شادیوں پر ڈھیروں ڈھیر خرچ کرے ، بہن پرانے کپڑے پہنے اوربھائی ہرروز نئے کپڑے پہنے ، بہن اچھے کپڑے پہننے کے لیے ترسے اور بھائی دوسروں کو مہنگے مہنگے لباس تحفے میں دے ، بہن کے پاس بیماری کا علاج کروانے کے پیسے نہ ہوں اور بھائی اپنی سالگرہ اور بچوں کی سالگرہ میں پیسوں کو پانی کی طرح بہارہا ہو ، بیوہ یا غریب بہن اپنے بچوں کو پالنے کےلیے گھروں کے برتن دھونے یا کسی آفس میں کام کرنے پر مجبور ہویا گھر بیٹھ کر ٹیوشن پڑھائے یا سلائی کرکے اپنا گزارا کرے اور بھائی شادی کی سالگرہ (Anniversary)  منا رہا ہو۔ بہن پیسے