Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

آگئے ، خراسانی جواب دیتا ہے : میری عبادت تم پر ظاہر تھی مگر میرے ایک گناہ نے میری تمام عبادت کو ضائع کرکے مجھے عذاب میں مُبْتَلا کردیا۔ میرا گناہ یہ تھا کہ میں نے اپنی ایک مَعْذُور بہن سے لاپرواہی برتتے ہوئے قَطْع رِحْـمی یعنی رشتہ توڑے رکھا ، نہ مجھے بہن کی فکر ہوئی نہ ہی میں نے کسی سے اس کے بارے میں پوچھا۔ جب میں مر گیا تو اللہ پاک نے اسی بات پر میری پکڑ فرمائی اورارشادفرمایا : تُو اپنی بہن کو کیسے بھُول گیا ، اس کے پاس کپڑے نہیں تھےاورتُو کپڑے پہنے زندگی گزارتا رہا ، وہ بھوکی رہتی اور تُو پیٹ بھر کر کھاتاتھا ، وہ پیاسی رہتی اور تُو پی کر خوب سیراب ہوتا تھا ، مجھے اپنی عزّت وجلال کی قسم! میں رشتہ داری کاٹنے والے پر رحم نہیں کروں گا۔ اسےلےجاؤ اور بَرَہُوت کے کنوئیں میں ڈال دو۔ پس حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَامنے مجھے اس کنوئیں میں ڈال دیااور اب مجھے عذاب دیا جارہا ہے۔ اے میرے بھائی! تم میری بہن کے پاس جا کر میرے لئے معافی کی درخواست کرو اور مجھے اس عذاب سےنجات پانے کی کوئی صُورَت نکالو ، ہوسکتا ہے اللہ پاک مجھ پر رحم فرما دے کیونکہ اس کی بارگاہ میں رشتہ داری کاٹنے کے علاوہ میرا کوئی گناہ نہیں ہے۔

اس نیک شخص نے پوچھا میری اَمَانَت کہاں ہے؟ خراسانی نےکہا میرے مکان کےفلاں کونے میں دَفْن ہے ، جا کر وہاں سےنکال لوچنانچہ اس نیک شخص نے اس مکان میں بتائی ہوئی جگہ کھود کراپنی امانت نکال لی اور خراسانی کی بہن کی تلاش میں اس کے آبائی علاقے کی طرف نکل پڑا اور معلومات حاصل کرکے اس مَعْذُور بہن تک پہنچ گیا اور ساراماجرا سنا دیا۔ یہ واقعہ سن کربہن رونے لگی ، نیک شخص نے اسے