Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

تلاوت میں اورتمام رات طواف کرنے میں گزارتا ، لوگ اس کے پاس اپنی امانتیں رکھواتے تھے ، ، ایک نیک شخص کی اس سےدوستی تھی ، ایک مرتبہ اُس نیک شخص نے کہیں سَفَر پر جاناتھا اس نے اپنے خراسانی دوست کو دس(10) ہزاردینار اَمَانَت کے طورپر دئیےاورسَفَر پر چلا گیا ، جب سَفَر سے واپسی ہوئی تو پتا چلا کہ اُس خراسانی کا تواِنْتِقَال ہوچکا ہے ، وہ نیک شخص خراسانی کے وارثوں کے پاس گیا اور اپنی اَمَانَت طَلَب کی ، انہوں نے لاعلمی کا اِظْہَار کیا کہ ہمیں معلوم نہیں ، اب یہ نیک شخص مکہ مکرمہ کے عُلَما کے پاس حاضِر ہوا اور اپنا واقعہ بیان کیا ، عُلَما نے فرمایا ہمیں اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید  ہے مرحوم خراسانی جنّتی ہوگا اور جنّتیوں کی روحیں زَم زَم کنویں میں ہوتی ہیں ، تم آدھی رات کےبعد زَم زَم کنویں کے اندر جھانک کراس طرح آواز دینا : اے فلاں بن فلاں میری دی ہوئی اَمَانَت کہاں ہے؟آپ کو جواب مل جائے گا۔ اس نے ایسا ہی کیااور 3 دن تک مسلسل کرتارہا مگرزم زم کنویں سےجواب نہ آیا ، اُس نیک شخص نے دوبارہ عُلَما سے رابطہ کیا۔ عُلَمائے کرام نے اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن پڑھا اور فرمایا : ہمارا خیال ہے شاید وہ دوزخی ہے۔ اب تمہیں یمن میں موجود بَرْہُوْت نامی کنویں پر جاکر ایسا ہی کہنا ہوگا کیونکہ اس میں جہنمیوں کی روحیں ہوتی ہیں اور وہ جہنم کےمنہ پر ہے۔ یہ نیک شخص یمن پہنچا اور بَرْہُوْتنامی کنویں میں جھانک کر آوا ز دی : اے فلاں بن فلاں میں نے تمہیں اَمَانَت دی تھی وہ کہاں ہے؟تھوڑی دیر بعد اس خراسانی شخص کی آواز آتی ہے تو یہ نیک شخص افسو س اور پریشانی کے عالَم میں اس سے پوچھتا ہے : تم توعبادت گزار اور دنیا سے بیزارشخص تھے۔ عذاب میں گرفتارہوکر یہاں کیسے