Book Name:Ghous e Aazam As A Mufti e Aazam

میں  پیش کرنے کے ارادے سے گھر سے نکلے ۔ راستے میں مجھ سے فرمایا : اے عمر! ہم اِس وقت اُس  ہستی کی بارگاہ میں حاضر ہونے جارہے ہیں ، جن کا دل اللہ پاک کی طرف سے خبر دیتا ہے ، دیکھو! ان کی بارگاہ میں محتاط رہناتا کہ ان کے دیدار سے بَرَکَت پاؤ۔ جب ہم حاضرِ بارگاہ ہوئے تو میرے پیر  سَیِّدِی نَجیبُ الدِّین عبدُالقاہِر سہروردی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نےحضور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے عرض کی : اے میرے آقا! یہ میرا بھتیجا علمِ کلام کے شوق میں گرفتار ہے اور اس فن کی کئی کتب حفظ کر رکھی ہیں ، میں منع کرتا ہوں ، مگرنہیں مانتا۔ حضور غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ میر ی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ا ے عمر!تم نے علمِ کلام میں کون کون سی کتابیں یاد کی ہیں؟ میں نے عرض کی : فُلاں فُلاں کتابیں۔ یہ سُن کرحضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے دستِ مبارک میرے سینے پر پھیرا ، خدا کی قسم! ہاتھ ہٹنے نہ پائے تھے کہ مجھے ان کتابوں کا ایک لفظ بھی یاد نہ رہااور ان  کتب کے تمام مَطَالِب اللہ پاک نے مجھے بھُلا دئیے ، ہاں ! اللہ پاک نے میرے سینے میں فوراً علمِ لدُنّی  بھر دیا ، تو میں حضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے پاس سے علمِ الٰہی کو تسلیم کر کے اُٹھا اور حضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے مجھ سے فرمایا : مُلکِ عِراق میں سب سے پہلے  تم شہرت پاؤ گے۔ اس کے بعد حضرت شہابُ الحقِّ وَ الدِّین عُمر سُہَروَرْدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ طریقت کے بادشاہ ہیں اور تمام عالم میں یقیناً تَصَرُّفْ فرمانے والے ہیں۔ ([1])

                              مشائخ جہاں آئیں بہر گدائی                  وہ ہے تیری دولت سرا غوثِ اعظم


 

 



[1]     بہجة الاسرار ، فصول من کلامہ مرصعا...الخ ، ص۷۰