Book Name:Ghous e Aazam As A Mufti e Aazam

مُفرَّج رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے : میں  بھی اس وقت  حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی بارگاہ میں  حاضر تھا۔  فقہائے کرام  جب آکر بیٹھ گئےتوپیرانِ پیر ، روشن ضمیرحضرت شیخ عبدُالقادرجیلانیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے سرِاقدس جھکالیا ، آپ کا سرجھکانا تھا کہ آپ کے سینۂ مُبارک سے نور کی ایک کرن ظاہر ہوئی  جسےہر اُس شخص نے دیکھا جسے اللہ پاک نے دِکھانا چاہا ، غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سینے سے نکلنے والی  نور  کی کرن جب ان فقہاکے سینوں پر پڑی تو ان کے وہ سوالات جو انہوں نے تیار کیے تھے وہ سب کے سب ان کے ذہنوں سے ختم ہوگئے اور وہ پریشان ہوکر چیخنے لگے اور تڑپنے لگے ۔ ان کی اس حالت کے بعد حضور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مِنْبَر پر جلوہ فرما ہوئے اب سب فُقَہا ننگے سر غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے منبرِ اَقْدَس کے پاس حاضر ہوئے۔ آپ نے باری باری ہر ایک کو سینے سےلگایا اور فرمایا : تمہارا سوال یہ تھا اوراس کا جواب یہ ہے ، تمہارا سوال یہ تھا اس کا جواب یہ ہے۔ یوں ایک ایک کرکے سب کے مسئلے  بیان کردئیے اور ان کے جوابات بھی ارشاد فرمادئیے۔ شیخ مُفرَّج رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ جب مجلس مبارک ختم ہوئی تومیں نے اُن فُقَہا سے پوچھا : یہ  کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے بتایاکہ جب ہم یہاں آکر بیٹھے تو یکدم  سب  کچھ ایسے بھول گئے جیسے ہمیں کچھ نہیں آتا۔ اسی لیے ہم نے چیخ ماری اور اپنے کپڑے پھاڑ لیے مگر جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے  ہمیں اپنے مُبارک سینے سے لگایا توہم میں سے ہر ایک کا عِلْم واپس آگیا اور اس سے بھی زیادہ  حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے ہمارے سوالات کے وہ