Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

سَیِّدُناداؤد   عَلَیْہِ السَّلَام   کا واسطہ دیتا ہوں ، مجھے یہ بتاؤ کہ تم کہاں رہتے ہواور تمہارانَسب کیا ہے؟ اُنہوں  نے گردنیں  جُھکالیں  اور بولے : ہم ہمیشہ مَدینہ مُنوَّرہ کے رہنے والے جنّ ہیں ۔ میں  نے کہا میں مدینے کے والی محبوبِ عالی  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کا دیدار کرنا چاہتا ہوں۔ بولے ، کھانا کھالو اِنْ شَآءَ اللہ دیدار بھی ہو جائے گا۔ میں  نے کھانا کھایا۔ پھر ہم نکلے توکیا دیکھتے ہیں  کہ مدینے کے تاجدار دوعالم کے مالک و مختار  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    ایک جَماعت کے ہمراہ تشریف لارہے ہیں۔ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی گردن مُبارک سب سے بُلند اور شانۂ اقدس کے لحاظ سے سب سے نمایاں ہے ، میرے آقا دو عالم کے داتا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی نظرِ مبارک جب مجھ پر پڑی تو فرمایا : ’’احمد !کیا ساری نیکیاں  ایک ہی بار سمیٹنا چاہتے ہو؟اپنے نَفْس پر نرمی کرو ، یہی تم پر لازِم ہے‘‘ اس کے ساتھ  یہ بھی ارشاد فرمایا : ’’ مجھ پر کثرت سے دُرُودپڑھا کرو تمہارے لئے بہتری ہی بہتری ہے۔ ‘‘میں  نے عرض کی : ’’یارسُولَ اللّٰہ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   ! میرے ضامن ہوجائیں ؟‘‘ فرمایا : مجھ پر دُرُود پڑھنا لازم کر لو جو مانگو گے ملے گا۔ ([1])

مانگ مَن مانْتی مُنہ مانگی مُرادیں  لے گا

نہ یہاں  ’’نا‘‘ہے نہ منگتے سے یہ کہنا’’کیا ہے ([2])

شعرکی مختصر وضاحت : میرے آقا مدینے والے مصطفیٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کانورانی دربار ایسا دربار  ہے کہ جہاں جو دل میں آئے وہ مانگ لو ملے گا کہ اس دربار  میں  منگتوں  کو انکار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی  جِھڑکا جاتاہے ۔


 

 



[1]    سعا دۃ ا لدارین ، الباب الرابع فیماورد من لطائف المرائی والحکایات۔ ۔ ۔ الخ ، اللطیفۃ السادسۃ عشرۃ ، ص ۱۳۱

[2]    حدائقِ بخشش ، ص۱۷۱