Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

کہ جِنَّا ت کی ایک جماعت کے سامنے کھڑا ہوں ، میں  نے ان سے پوچھا : تم کہاں  سے آئے ہو؟اُنہوں  نے کسی بُزرگ کا نام لیا۔ وہ بُزرگ ہمارے قریبی رشتہ داروں  میں  سے تھے ، میں  نے پھر ان سے پوچھا : اس کے بعد تم کہاں جاؤ گے ؟ کہنے لگے : اِنْ شَآءَ اللہ مکہ معظمہ اور رَوضۂ نبوی  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا اِرادہ ہے۔ میں  نے کہا : مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو۔ بولے اگر ارادہ ہے تو اللّٰہ پاک  برکت دے گا۔ میں  اُٹھ کھڑا ہوا اور وہ مجھے لے کر ہوا میں  بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اُڑنے لگے ، ایک لمحے بعد ہم مکہ میں  تھے ۔ وہ بولے : یہ رہابَیْتُ الْحَرَام۔ اُنہوں  نے طَواف  شروع کیا تومیں  نے بھی ان کے  ساتھ  طَواف مکمل  کیا ، پھر اُنہوں  نے اللّٰہ پاک کا نام لے کر مجھے ساتھ لیا اور اگلے ہی لمحے ہم لوگ مسجدِنَبَوِی میں  تھے ، ابھی بیٹھے ہی تھے کہ ایک خُوبصورت شخص ہاتھ میں  ایک بڑا برتن جس میں شوربے میں  بھگوئی ہوئی روٹی اور شہد تھا ، لے کر آیااور کہا شُروع کیجئے ۔ میں  نے اسے کہا : میں تو اپنے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی زیارت کرناچاہتا ہوں ۔ وہ کہنے لگا پہلے کھانا کھالو ، پیارے آقا احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   بھی تشریف لائیں  گے اور اِنْ شَآءَ اللہ تم ان کی زِیارت سے بھی اپنی آنکھوں کو منور کرو گے۔ میں  نے دل میں  کہا ، کیسی تَعَجُّب کی بات ہے ابھی اپناگھر چھوڑا ہے  اور چند لمحوں میں   مَکّہ مُعظَّمہ اور رَوضۂ رسول کی حاضِری کا بھی شرف پالیا ہے ، مجھے یہ بھی معلوم  نہیں   کہ جن  لوگوں کے ساتھ میں نے یہ فاصلہ طے کیا وہ کون لوگ ہیں  اور ان کا نسب کیا ہے ؟اب میں ان کی طرف متوجہ ہوااور ان سے کہا : میں  تمہیں ربِّ غفور اور اس کے محبوب  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   اور اللّٰہ پاک کے نبی حضرت