Book Name:Walidain e Mustafa

حضرت علّامہ اِسماعیل حقیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ تفسیرِ رُوح ُالبیان میں نقل فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا یونس عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تین ، سات یا چالیس دِن مچھلی کے پیٹ میں رہےلہٰذا وہ مچھلی جنت میں جائے گی۔ (4)

والدینِ کریمین جنتی ہیں

اے عاشقانِ رَسُول!ذرا غورفرمائیے! جس مچھلی کے پیٹ میں اللہ پاک کے نبی حضرتِ سَیِّدُنا یونس عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چند دِن رہیں اس لیے وہ مچھلی جنت میں جائے اور جس مُبارَک پیٹ میں حضرتِ سیِّدُنا یونُسعَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے آقا ، محمدِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کئی ماہ تک تشریف فرما  رہیں وہ بی بی آمِنہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا مَعَاذَ اللّٰہ کُفر پر دنیا سے جائیں اورعذابِ قبر میں مبتلا رہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے!یقیناً اللہپاک کے پیارے رَسُول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پیارے ماں باپرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَاکی مُبارَک زندگی کا ہر لمحہ توحید (یعنی اِیمان کی حالت) پر گُزرااوروہ جنّتی ہیں  بلکہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے تمام آباء و اَجداد(یعنی باپ دادا)اہلِ حق تھے جیسا کہ محترم نبی ، مکی مَدَنی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : “ میں ہمیشہ پاک مَردوں کی پیٹھوں سے پاک بیبیوں کے پیٹوں میں منتقل ہوتا رہا۔ “ ([1])

عُلَمائے کِرام کے اِرشادات

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کےفتاویٰ رضویہ جلد  30 صفحہ نمبر  299 پر موجود کلام


 

 



[1]       دلائل النبوة  لابی نعیم ، الفصل الثانی ذکر فضیلته...الخ ، ص ۲۸ ، حدیث : ۱۵۔