Book Name:Walidain e Mustafa

شَرافت اور اعلیٰ دَرَجے کی پاک دامن بھی ہو۔

غیبی سواروں نے جان بچائی(حکایت)

               ایکدِن حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  جنگل میں گئے ، مُلکِ شام کے غیر مسلم چند علامتوں سے پہچان گئے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے والدِ محترم یہی ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو بارہا قتل (یعنی شہید) کر نے کی کوشش کی مگر اللہ پاک نے اپنے فضل و کَرم سے انہیں بچا لیا۔ چنانچہ عالَمِ غیب سےاچانک چند ایسے سُوار آئے جو اِس دُنیا کے لوگوں کی طرح نہ تھے ، اُنہوں نے آکر ان کے دشمنوں کو مار بھگایا اور حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو بحفاظت اُن کے مکان تک پہنچا دیا۔

نِکاح ہو گیا

(حضرت بی بی آمِنہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کے والدِمحترم)حضرت وَہب بِن مَناف رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بھی اُس دِن جنگل میں تھے اور اُنہوں نے اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھا  تو   اُن کو  حضرتِ سَیِّدُنا  عبدُ  اللہ  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُسے بے اِنتہا محبت و عقیدت پیدا ہو  گئی ، گھر آ کر یہ عزم کرلیا کہ میں اپنی نُورِ نظر حضرت آمِنہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کی شادی حضرت عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہی سے کروں گا۔ چنانچہ اپنی اِس دِلی تمنا کو اپنے چند دوستوں کے ذریعے اُنہوں نے حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ المُطّلب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تک پہنچا دیا۔ خُدا کی شان کہ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ المُطّلب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے نورِ نظر حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کے لئے جیسی دُلہن کی تلاش میں تھے ، وہ ساری خوبیاں حضرت بی بی  آمِنہ بنتِ وَہب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا میں موجود تھیں۔ چنانچہ 24 سال کی عمر