Book Name:Milad e Mustafa

خَواب میں  دیکھ لوں‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اُسے عمل بتا دیا ۔ اُس نے اپنی مرحومہ بیٹی کو خَواب میں  تو دیکھا ، مگر اِس حال میں  دیکھا کہ اُس کے بدن پر تارکَول (یعنی ڈامَر) کا لباس ، گردن میں  زنجیر اور پاؤں  میں  بَیڑیاں  ہیں  !یہ ہیبت ناک مَنْظردیکھ کر وہ عورت کانپ اُٹھی! اُس نے دوسرے دن یہ خَواب حضرتِ سیِّدُنا حسن بَصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو سنایا ، سن کرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  بَہُت مَغْموم ہوئے ۔ کچھ عرصے بعد حضرت ِ سیِّدُنا حسن بَصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے خَواب میں  ایک لڑکی کو دیکھا ، جو جَنَّت میں  ایک تَخت پر اپنے سر پر تاج سجائے بیٹھی ہے ۔ آپ کو دیکھ کر وہ کہنے لگی : ’’ میں  اُسی خاتُون کی بیٹی ہوں  ، جس نے آپ کو میری حالت بتائی تھی۔ ‘‘آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے فرمایا : ’’اُس کے بَقَول تو تُو عذاب میں  تھی ، آخِر یہ اِنقِلاب کس طرح آیا ؟‘‘ مرحومہ بولی : ’’قبرِستان کے قریب سے ایک شخص گُزرا اور اس نے مُصطَفٰے جانِ رَحمت ، شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   پر دُرُود بھیجا ، اُس کے دُرُود شریف پڑھنے کی بَرَکت سے اللّٰہ پاک نے ہم پانچ سو ساٹھ قَبْر والوں  سے عذاب اُٹھالیا۔ ‘‘[1]

قبر میں خوب کام آتی ہے            بے کسوں کی ہے یارِ غار دُرود

ہے کرم ہی کرم کہ سنتے ہیں          آپ خوش ہوکے بار بار دُرود

جان نکلے تو اس طرح نکلے              تجھ  پہ اے غم زدوں کےیاردُرود

دل میں جلوے بسے ہوئے تیرے        لب سے جاری ہو بارباردرود[2]


 

 



[1]    ماخوذ از التذکرۃ فی احوال الموتٰی واُمور الآخرۃ ، ۱ / ۷۴

[2]    ذوقِ نعت ص ۱۲۵