Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

کی : کیا سب مہینوں میں آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ شعبان کے روزے رکھنا ہے؟ تو ارشاد فرمایا : ہاں!اللہ کریم اِس سال مرنے والی ہر جان کو لکھ دیتا ہے اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا وقتِ رُخصت آئے اور میں روزہ دارہوں۔ ([1])

   .3ارشاد فرمایا : رجَب اور رَمَضان کے بیچ میں یہ مہیناہے ، لوگ اِس سے غافِل ہیں۔ اس میں لوگوں کے اَعمال اللہ پاک کی طرف اُٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔ ([2])

پیاری پیاری اسلامی بہنو!غور کیجئےکہ ہمارے بخشےبخشائے آقا ، بلکہ ہماری بخشش کروانے والے مصطفےٰ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   کی عبادت کا عالم تو یہ تھا کہ آپ اس ماہِ مُقَدَّس میں دیگر مہینوں کے مقابلے میں نفلی عبادت کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے اور ایک ہم ہیں کہ ہماری زندگی میں نہ جانے کتنی بار شعبانُ المعظم کا ماہِ مُبارَک تشریف لایا اوربخشش و مغفرت کے پروانے تقسیم کرتا ہوا رخصت ہوگیا ، مگر بدقسمتی سے ہم اس ماہِ مُبارَک میں اپنے گُناہوں سے توبہ کرنے ، آئندہ گُناہوں سے بچنے کا پکا اِرادہ کرنے ، فرض نمازوں کا اہتمام کرنے ، صدقہ و خیرات کرنے ، تلاوتِ قرآنِ کریم ، ذِکرو دُرود ، روزوں اور دیگر نفلی عبادت کی کثرت کرنےاوراپنے رَبّ کو راضی کرنے میں ناکام ہی رہیں۔ اللہپاک اور اس کے رسول   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   کی خُوشنودی حاصل کرنے ، دُنیا و آخرت میں کامیابی و نجات پانے کیلئے ہمیں خوب خوب عبادت کرنی چاہئے ، ماہِ رجب اور ماہِ شعبان کےنفل روزوں کا اہتمام بھی کرنا چاہئے ، شَعبانُ المعظم کے پورےمہینےاور


 

 



[1]     مسندابی یعلی ، مسند عائشہ ، ۴ / ۲۷۷ ، حدیث : ۴۸۹۰

[2]     شعب الایمان ، باب فی الصیام ،  ۳ / ۳۷۷ ،  حدیث : ۳۸۲۰